بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

نذر کے روزوں کی قضا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے ہر مہینہ دو روزوں کی منت مانی اب اگر وہ بیماری کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتی تو اس کا کیا حکم ہے؟جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔

جواب

مذکورہ صورت میں اگر عورت کو کسی مہینے بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قدرت نہ ہو تو اس پر ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہے ، تاہم اگر بیماری اس قدر بڑھ جائے کہ جس سے صحت یابی کی کوئی امید نہ ہو تو اس صورت میں ہر روزے کے بدلے پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت ادا کرے یا ایک مسکین کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے۔
الفتاوى الهندية (1/ 209) دار الفكر
إذا نذر أن يصوم كل خميس يأتي عليه فأفطر خميسا واحدا فعليه قضاؤه كذا في المحيط۔ ولو أخر القضاء حتى صار شيخا فانيا أو كان النذر بصيام الأبد فعجز لذلك أو باشتغاله بالمعيشة لكون صناعته شاقة فله أن يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا
فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 357) دار الفكر
 ويجوز في الفدية طعام الإباحة أكلتان مشبعتان بخلاف صدقة الفطر للتنصيص على الصدقة فيها، والإطعام في الفدية۔
التتارخانية(صوم: الفصل الحادي عشر)
اذا قال: لله عليّ أن أصوم أبدًا فضعف عن الصوم لاشتغاله  بالمعيشة، كان له أن يفطر ويطعم لكل يوم نصف صاع من الحنطة۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس