بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

میراث کا مسئلہ

سوال

ایک عورت کاانتقال ہوا اس کےورثاء میں سےصرف شوہر،والد،۵بہنیں اور۶بھائی ہیں، مرحومہ کی اولادکوئی نہیں۔  اب میراث شریعت کےمطابق کس طرح تقسیم ہوگی اورکس وارث کوکتناحصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ نےانتقال کےوقت اپنی ملکیت میں جوکچھ منقولہ وغیرمنقولہ مال، جائیداد،سونا،چاندی،نقدی اورہرقسم کاچھوٹابڑاگھریلوسازوسامان چھوڑاہےوہ سب مرحومہ کاترکہ ہے،مرحومہ کےکفن ودفن کےاخراجات ترکہ میں سےمنہانہیں کئےجائیں گےبلکہ ان کی ادائیگی مرحومہ کےشوہرکےذمہ لازم ہے،البتہ اگرمرحومہ پرکسی کاواجب الأداءقرضہ ہوتواسےاداکیا جائے،اس کےبعددیکھیں كہ اگرمرحومہ نےكسی غیرِوارث کےلئےکوئی جائزوصیت کی ہوتوبقیہ ترکہ کی ایک تہائی حدتک اس پرعمل کیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچےاس کےکل دو(2)برابرحصےکرکےاس میں سےایک حصہ مرحومہ کےشوہرکواورایک حصہ مرحومہ کےوالدکودیدیں۔صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کےبھائی بہن کے ترکہ میں شرعی حصہ دار نہیں ہیں۔

نقشۂ میراث یہ ہے

            مسئلہ :2

 

شوہر والد بھائی:5 بہن:6
نصف عصبہ محروم
1 1

 

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس