بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

میت کےورثاء: بیوی، بیٹی، بھائی اور بہن کی موجودگی میں ترکہ کی تقسیم

سوال

میرے اخیافی بہن بھائی حسب ذیل ہیں
بھائی مختار ( تاریخ وفات 2012)، بھائی افتخار(2013)، بھائی ذوالفقار(2011)، بہن(2008)، بہن ( 2009)، بہن زیبن(2015)
والد صاحب کا انتقال 1983 لیکن تقسیم جائیداد 2023 میں ہوئی یہ بھائی بہن کے بچے پہلے ہی اپنا حق وراثت وصول کر چکے ۔وہ بہن جس کی وفات 2015 میں ہوئی اُسکے بچوں نے بھی اپنی والدہ کا حصہ وصول کر لیا ہے ۔اب ایک بھائی جسکا انتقال 2012 میں ہوا، اُسکی بیوی کا انتقال 2016 میں ہوا ۔ اسکا ایک مکان تھا۔ اُس کی صرف ایک بیٹی ہے – اسنے اپنے والد کا مکان 2019 میں 35 لاکھ میں فروخت کیا ۔ اُس نے ساری رقم اپنے پاس رکھی اور اُس میں سے اپنے کسی کزن کو کوئی پیسہ نہیں دیا ۔
نمبر1۔ یہ بتایا جائے کہ اُسکو کتنی رقم رکھنی چاہئے تھی اور کتنی کزنوں کو دینی چاہیے تھی۔
نمبر2۔ مزید براں اُسکے والد کی طرف سے اُس کو وراثت میں 1354500 روپے بنتے ہیں۔ اُسکو کتنے ملنے چاہیں ۔
نمبر3۔ یا جو رقم اُسنے 35 لاکھ میں سے اپنے کزنوں کو نہیں دی اس وراثت کی رقم 1354000 میں سے کاٹنی چاہیے۔ اگر کٹوتی کرنی ہے تو کتنی کرنی ہے براہ کرم شرع کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔ والسلام
نمبر(2،1 )صورت مسئولہ سے معلوم ہوا کہ مختار کا جب انتقال ہوا تو اس کے ورثاء میں اس کی بیوی ، ایک بیٹی، ایک بہن زیبن اورایک بھائی (افتخار)زندہ تھے ۔اگر صورت حال ایسی ہی ہے تو سب سے پہلے مرحوم مختار کے کل ترکہ میں سے حقوق متقدمہ علی المیراث یعنی تجہیزوتکفین ،قرض اور وصیت کا خرچہ نکالنے کے بعد بقیہ کل مال کے آٹھ حصے کر کے ایک حصہ بیوی کو ،چار حصے بیٹی کو ،دو حصے بھائی افتخارکو اور ایک حصہ بہن زیبن کو دے دیں۔سوال میں دئیے گئے کل ترکہ ((1,354,000+3,500,000=4,854,000کو مذکورہ تفصیل کے مطابق اس طرح تقسیم کیا جائے گا ۔

جواب

بہن (زیبن) بھائی (افتخار)     بیٹی (شائزہ) بیوی(مسرت)
1 2 4 1
606،750 1213500 2427000 606750

اس کے بعد مختار کی بیوہ کا ترکہ اس طرح تقسیم ہوگا کہ حقوق مقدم علی المیراث یعنی تجہیزوتکفین ،قرض اور وصیت  کی ادائیگی کے بعد نصف بیٹی کو اور بقیہ نصف  بیوی کی دو بہنوں کو دیا جائے گا  ۔جس کی تقسیم درج ذیل نقشہ کے مطابق اس طرح  کی جائے گی ۔

اخوات(2) بیٹی(شائزہ)
1 1
303375 303375

فی کس بہن        :        151687.5

بیٹی کا کل حصہ       :        2,427,000+303,375=2,730,375

  مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ مختار کی بیٹی شائزہ نے اپنے شرعی حق سے  69،625  7روپےزائد وصول کر لئے ہیں ۔ بیٹی پر لازم ہے کہ  وہ اس رقم میں سے افتخار کو  439،785،زیبن کو 219،892  اور مسرت کی بہنوں کو 109،946  روپے ا واپس کرے۔

3۔سوال میں ذکر کردہ  1،354،000 روپے میں سے بھائی افتخار کو   773،714روپے،بہن زیبن  کو 386،857    روپےاور مرحوم کی بیوہ کی بہنوں  کو 193،428 روپے ادا کر دیں۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس