بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ملازم کا کم قیمت پر سامان خرید کر زیادہ کا بل بنوانا اور اضافی رقم اپنے پاس رکھنا

سوال

مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ ایک شخص کی یہ ملازمت ہے کہ وہ باہر دکان یا کسی کمپنی سے سامان خرید کر لاتاہے ایک ہی دکان سے سامان خرید نے کی وجہ سے دکاندار اس کو کچھ فیصد ڈسکاؤنٹ دیتا ہے ،لیکن بل پر ڈسکاؤنٹ کے بغیر پوری رقم درج ہوتی ہے یعنی جہاں ملازمت کررہے ہیں وہاں سے پوری رقم لیتے ہیں اور دکاندار سےڈسکاؤنٹ کر کے کم رقم دینے کے بعد جو بچ جاتاہے وہ اپنے لئے رکھتےہیں کیا اس کے لئے یہ درمیانی رقم لینا درست ہے یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ملازم کے لیے کم قیمت کا سامان خرید کر دکان سے زیادہ کابل بنوانا اور اضافی رقم اپنے پاس رکھنا جائز نہیں، بلکہ اس پر لازم ہے کہ اپنی کمپنی سے سامان کی صرف صحیح قیمت وصول کرے ۔
في درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/561- 562) دار الجيل
الوكيل أمين على المال الذي في يده كالمستودع… المال الذي في يد الوكيل بالشراء – وهذا المال أيضا إما أن يكون ثمنا أو مشترى. وكلاهما أمانة أيضا فلو أعطى أحد عشرة دنانير لآخر لشراء فرس له، فتكون العشرة الدنانير أمانة في يد الوكيل۔
فيه(3/ 631)
وإذا كان الوكيل بالأجرة يجبر على بيع المال وأن يؤدي دين الآمر؛ لأن الوكيل بالأجرة أجير، وبما أنه عقد لازم فيجبر إذا امتنع من إيفاء العمل۔
في بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 34)دار الكتب العلمية
المقبوض في يد الوكيل بجهة التوكيل بالبيع والشراء وقبض الدين والعين وقضاء الدين أمانة بمنزلة الوديعة، لأن يده يد نيابة عن الموكل بمنزلة يد المودع۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس