میرے ایک دوست نے مجھ سے قرضہ لیا تھا ۔ پھر ایک دن اس نے کہا کہ وہ ا یران جارہا ہے کیونکہ وہاں اس کی کچھ زمینیں ہیں۔ ان کو بیچ کر وہ قرضہ اتارسکے گا۔ جس دن اس کی روانگی تھی، مجھےجیل سے فون آیا کہ اس کا کچھ قرضہ اس کے ہمسائے کے ذمہ بھی تھا، اور اس کے ہمسائے نے اسکو جاتے دیکھ کر پولیس کو فون کردیا۔ اسکو جیل سے چھڑانے کے لیے اس کے ہمسائے کا قرضہ بھی مجھے دینا پڑا۔ یہ بات تقریباً فروری 2010 کی ہے۔
رہا ہونے کے بعد اس نے اپنے گھر کا سامان میرے گھر میں رکھنے کی اجازت مانگی مگر میں نے انکار کردیاکیونکہ اسکی واپسی کا کوئی ٹھوس ارادہ نظر نہیں آتا تھا۔ گھر بھر کا سامان امانت کے طور پر رکھنا ، جب کہ کوئی خبر نہیں کہ کتنے سال گزر جائیں ، میں اس کے لیے تیار نہ تھا۔ آخر اس نے کسی اور دوست کے پاس اپنا سامان رکھوایا جن کے پاس ایک خالی گھر تھا۔ لیکن اس نے اصرار کیا کہ اس کے قالین قیمتی ہیں اور وہ ان کو کسی خالی گھر میں نہیں چھوڑنا چاہتا۔
میں نے واضح طور پر کہہ دیا کہ میں اس کو امانت کے طور پر نہیں رکھنے کو تیار، وہ ہمیشہ کہتا تھا کہ دوچار ماہ میں واپس آجائے گا، اس لیئے میں نے کہا کہ اگر تم چار ماہ میں واپس آگئے تو یہ سامان واپس لے لینا۔ اگر نہیں آئے تومیں اس مال کو بیچ کر اپنا قرضہ پورا کرلوں گا۔ اگر کچھ پیسے بچ گئے تو اس کے لیے امانت رکھ لوں گا۔ اس شرط پر وہ راضی ہوگیا۔ جب چار ماہ پورے ہوگئے تو اس کا ایران سے فون آیا کہ قالین نہ بیچو۔ میں تم کو رقم بھیج رہاں ہوں، اپنے بینک اکاونٹ کا نمبر دو، جب میں بینک سے دریافت کیا تو پتا چلا کہ ایران سے پیسے بذریعہ بینک بھیجنا ناممکن ہے۔ ہنڈی کے ذریعے ہوسکتا ہے۔ اگلی بار جب اس کا فون آیا(دو ماہ بعد) تو میں نے اس کو یہ خبر دی تو انہوں نے کہا کہ وہ کسی طرح پہنچادیں گے۔ اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔
میری اس مال کے بارے میں کیا ذمہ داری ہے؟جس دن روانگی تھی، وہ ایک کمپیوٹر اور ایک موٹر سائیکل بھی میرے گھر چھوڑ گئے ، اس بار انہوں نے اجازت بھی نہیں مانگی، چھوڑنے کے بعد فون پر خبر کی۔ میں نے پھر وضاحت کے ساتھ اس مال کو امانت کے طور پر رکھنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا چلہ پہ نکلا ہوا ہے۔ وہ واپسی پر ان چیزوں کو لے لے گا۔ ان سے آخری رابطہ اندازً جولائی یا اگست 2010 میں فون پر ہوا تھا۔ اس وقت ایک آدمی نے موٹر سائیکل خریدنے کی پیشکش بھی کی تھی۔ جب میں نے ان کو یہ بتایا تو ان کا وہی جواب تھا کہ کچھ نہ بیچو میں پیسے پہنچا دوں گا۔
صورت مسؤلہ میں اگر مقروض قرض کی ادائیگی پر قدرت رکھنے کے باوجود قرض کی ادائیگی میں تاخیر کر رہا ہے تو آپ اس کے لیے اس کے سامان کو بیچ کر قرض وصول کرنا جائز ہے۔ اور اگر سامان قرض سے زائد ہے تو وہ آپ کے پاس امانت ہے اور واپس کرنا ضروری ہے۔
رد المحتار(2/227)رشیدیۃ
في الفتح عن الكافي: إن اعتاد القراءة بالفارسية أو أراد أن يكتب مصحفا بها يمنع، وإن فعل في آية أو آيتين لا۔
الاتقان فی علوم القرآن(2/329)رحمانیۃ
وقال البيهقي في شعب الإيمان: من كتب مصحفا فينبغي أن يحافظ على الهجاء الذي كتبوا به هذه المصاحف، ولا يخالفهم فيه ولا يغير مما كتبوه شيئا فإنهم كانوا أكثر علما وأصدق قلبا ولسانا وأعظم أمانة منا فلا ينبغي أن يظن بأنفسنا استدراكا عليهم۔
الاتقان فی علوم القرآن(2/340)رحمانیۃ
وهل تجوز كتابته بقلم غير العربي؟ قال الزركشي: لم أر فيه كلاما لأحد من العلماء۔۔۔۔۔والأقرب المنع كما تحرم قراءته بغير”، لسان العرب، ولقولهم: القلم أحد اللسانين والعرب لا تعرف قلما غير العربي وقد قال تعالى: {بلسان عربي مبين} انتهى۔