بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مقرض پہلے قرض ادا کرے یا حج و عمرہ کرسکتا ہے؟

سوال

میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں ۔ میرے ذمہ کچھ لوگوں کا قرض دینا ہے ۔ پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ میں پہلے قرضہ اتارلوں یا پہلے حج و عمرہ کرلوں۔ اس میں گناہ تو لازم نہیں آتا۔ راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگر فی الحال قرض خواہوں کا مطالبہ نہ ہو اور وہ بخوشی جانے کی اجازت دیں تو آپ حج وعمرہ ادا کر سکتے ہیں ۔البتہ اگر قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ کر رہے ہوں تو آپ کا حج وعمرہ کے لیے جانا مکروہ ہے۔لہذا اس صورت میں پہلے قرض کی ادائیگی کریں پھر حج وعمرہ ادا کریں۔
سنن ابن ماجه (ص:174)قدیمی کتب خانہ
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نفس المؤمن معلقة بدينه حتى يقضى عنه»۔
الفقه على المذاهب الأربعة (1/ 325)دار الکتب العلمیۃ
 الحنفية قالوا: الاستطاعة هي القدرة على الزاد والراحلة، بشرط أن يكونا زائدين عن حاجياته الأصلية: كالدين الذي عليه۔
فتاوی قاضی خاں(1/275)رشیدیۃ
وان کان فی مالہ وفاء بالدین یقضی الدین ولا یحج،ویکرہ الخروج الی العزو والحج لمن علیہ الدین۔
رد المحتار(2/ 471)ایچ۔ایم۔سعید
وكذا يكره بلا إذن دائنه وكفيله والظاهر أنها تحريمية لإطلاقهم الكراهة ويدل عليه قوله في ما مر في تمثيله للحج المكروه كالحج بلا إذن مما يجب استئذانه فلا ينبغي عده ذلك من السنن والآداب۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس