بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مفقودشخص کی بیوی کیاکرے؟

سوال

ایسی عورت جس کاخاوندگم ہوگیاہو،اس کے بارے میں کیاحکم ہے؟کیا وہ دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے ؟

جواب

جس عورت کا شوہر غائب ہوجائے اور اس کے بارے میں کچھ علم نہ ہوکہ وہ زندہ ہے یانہیں اسے شریعت کی اصطلاح میں مفقود اور اس کی بیوی کوزوجہ ٔ مفقودکہاجاتاہے ، زوجۂ مفقود کے لئے اصل حکم تویہ ہے کہ وہ عفت وعصمت کے ساتھ اپنی زندگی گزارسکےتوایساکرلے لیکن اگر خرچ کاانتظام نہ ہویامعصیت میں مبتلاہونےکااندیشہ ہواس لئےوہ مفقود شوہر کے نکاح سے رہائی حاصل کرناچاہے تودرج ذیل صورت اختیار کرکےحاصل کرنے کی گنجائش ہے ۔
زوجۂ مفقوداپنایہ مقدمہ مسلمان قاضی کی عدالت میں پیش کرےاور گواہوں کےذریعے ثابت کرے کہ میرانکاح فلاں شخص کے ساتھ ہواتھا،پھرگواہوں کےذریعے اس کا مفقود اور لاپتہ ہوناثابت کرے اس کے بعد خود قاضی اپنے طور پر اس کی تفتیش وتلاش کرے جہاں اس کے جانے کا غالب گمان ہو وہاں آدمی بھیجاجائے اور جس جس جگہ جانے کا غالب گمان نہ ہو صرف احتمال ہو وہاں اگرخط ارسال کرنے کوکافی سمجھے توخطوط ارسال کرکے تحقیق کرے اور اگراخبارات میں شائع کردینے سے خبر ملنے کی امید ہو تو یہ بھی کرے۔
الغرض تفتیش وتلاش میں پوری کوشش کرے اور جب پتہ چلنے سے مایوسی ہوجائے توقاضی عورت کوچارسال تک مزید انتظار کا حکم دے پھران چارسالوں کے اندربھی اگرمفقود کاپتہ نہ چلے توعورت قاضی کے پاس دوبارہ درخواست کرے ،جس پرقاضی اس کے مردہ ہونے کا فیصلہ سنادے اس کے بعد چارماہ دس دن عدتِ وفات گزار کر عورت کودوسری جگہ نکاح کرنے کااختیار ہوگا۔
اور اگرعورت گناہ میں مبتلاہونے کاشدید خطرہ ظاہر کرے توایسی صورت میں چارسال انتظارکرنے کا حکم ضروری نہیں بلکہ یہ دیکھاجائے گاکہ شوہر کے غائب ہونے کے وقت سے اب تک کم ازکم ایک سال کا عرصہ گزرچکاہے یانہیں، اگر گزرچکاہو تو قاضی مزید مہلت دیئےبغیر اس وقت بھی نکاح ختم کرسکتا ہے،اسی طرح اگرگناہ میں مبتلاہونے کا خطرہ تو نہیں لیکن مفقودکااتنامال موجود نہیں جوان چارسالوں میں بیوی کے نان ونفقہ کے لئے کافی ہو یا بیوی کےلئے مفقود کے مال سے نان ونفقہ حاصل کرنا مشکل ہوتو اس صورت میں اگرنان ونفقہ دینے کے بغیر کم از کم ایک ماہ گزراہو تو قاضی نکاح ختم کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ان آخری دوصورتوں میں عورت عدتِ وفات کے بجائے عدت طلاق گزارے گی جوقاضی کے فیصلے کے وقت سے شمارہوگی۔
البحرالرائق،العلامة ابن نجيم المصري(م:970هـ)(5/178)دارالكتاب الإسلامي
( قوله ولا يفرق بينه وبينها ) أي وبين زوجته لقوله عليه السلام في امرأة المفقود { إنها امرأته حتى يأتيها البيان } وقول علي رضي الله عنه فيها هي امرأة ابتليت فلتصبر حتى يتبين موت أو طلاق
  منح الجليل،محمد بن أحمد المالكي(م:1299ھ) (4/318)دارالفكر
 فيؤجل بضم التحتية وفتح الهمز والجيم المفقود الحر أربع سنين إن دامت نفقتها أي زوجة المفقود من ماله ولو غير مدخول بها ولم تدعه للدخول بها قبل غيبته حيث طلبتها الآن واشتراط الدعاء له في وجوب إنفاق الزوج في الحاضر فقط ويكفي في وجوبها في مال الغائب أن لا تظهر الامتناع منه فإن لم تدم نفقتها من ماله فلها التطليق لعدم النفقة بلا تأجيل وكذا إن خشيت على نفسها الزنا فيزاد على دوام نفقتها عدم خشيتها الزنا…. وإن كانت غير مدخول بها فهل يكمل لها الصداق وبه القضاء أو لا روايتان
  حاشية الدسوقي على الشرح الكبير،محمد بن أحمد المالكي(م:1230ھ)(2/479) دارالفكر
( فيؤجل الحر أربع سنين إن دامت نفقتها ) من ماله وإلا طلق عليه لعدم النفقة ( و ) يؤجل (العبد نصفها) سنتان (من) حين (العجز عن خبره) بالبحث عنه في الأماكن التي يظن ذهابه إليها من البلدان بأن يرسل الحاكم رسولا بكتاب لحاكم تلك الأماكن مشتمل على صفة الرجل وحرفته ونسبه ليفتش عنه فيها
الحیلۃ الناجزۃ، مولانا اشرف علی التھانوی(م:1280ھ) (ص:129) دارالاشاعت
  فتوی العلامۃ سعید بن صدیق الفلالی رحمہ اللہ مفتی المالکیۃ
وأما زوجۃ المفقود فی معترک المسلمین …. فإنہ یکون کالمفقود فی بلاد المسلمین فیجری فی زوجتہ ما تقدم

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس