بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

معاہدہ میں کسی شق کو ظاہر کئے بغیر اس کی بنیاد پر تنخواہ سے کٹوتی کرنا

سوال

میں ایک مدرس میں بطور استاد مقرر ہوا، ہمارے شعبہ کے ذمہ دار نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کی ڈیمانڈ کیا ہے، میں نے 20 ہزار روپے بتائے اور کہا کہ اس سے کم یا زیادہ میں میرا آناناممکن ہے لہذا میری درخواست پر 20 ہزار لکھ کر ناظم تعلیمات صاحب کے پاس بھیج دیا گیا جہاں انہوں نے 15 ہزار کا کہا، میں نے معذرت کی تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کو 20 ہزار دیں گے مگر 17 ہزار نقد اور 3 ہزار آپ کے جمع کریں گے اور یہ مابقیہ تمام آپ کو عید الاضحی تک دے دیں گے۔ لہذا میں نے رضا مندی ظاہر کی، سال کے آخیر میں استیفاء دینے کے صورت میں اپنے بقایا جات جو 11 ماہ کے تقریبا 33 ہزار بنتے ہیں وصول کرنے گیا تو ناظم صاحب نے میری اخلاقی کیفیات کو بہانہ بنا کر مجھ سے کہا کہ ادارہ ہذا کے صدر کی طرف سے یہ پیسے آپ کو نہیں دیئے جائیں گے اور میرے سامنے “سفارش برائے تقرری بخدمت مجلس منتظمہ والا فام آگے کر دیا جس میں ” لکھا ہوا ہے ، اس فارم کو مجھ سے مخفی رکھا گیا تھا اور اس پر میرے دستخط نہیں ہے اور نہ ہی مجلس منتظمہ کے ، صرف ناظم صاحب کے دستخط اور مہر ثبت ہے۔کیا میں مذکورہ رقم کے مطالبہ کا کا حق رکھتا ہوں ؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت حال اگر درست اور واقعہ کے مطابق ہے کہ ادارہ کے ذمہ دار نے تقرری کے وقت ماهانہ ۲۰ ہزار روپے آپ کا وظیفہ مقرر کیا اور اس میں سے ۳ ہزار ماہانہ اپنے پاس جمع کرنے کا کہا اور اس اضافہ کو آپ کی حسن کار کردگی کے ساتھ مشروط کرنے کا معاہدہ آپ کے ساتھ نہیں کیا گیا۔ نیز فارم برائے تقرری پر آپ سے دستخط بھی نہیں کروائے گئے تو ایسی صورت میں آپ کٹوتی کی مذکورہ رقم کے حقدار ہیں۔ ادارہ کے ذمہ ان کیادائیگی لازم ہے۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس