بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مطلقہ عورت عدت کہا ں گزارے گی؟

سوال

عدت کے عرصے میں مطلقہ کا خرچہ  شوہر کے ذمے ہے یا اس کے بھائیوں کے؟جبکہ بچوں کا جیب خرچ میں بھیج رہا ہوں۔ کیا بیوی شوہر کے گھر رہ سکتی ہے جبکہ شوہر کی دوسرے شہر میں ملازم  ہو؟

جواب

دورانِ عدت مطلقہ  عورت شوہر ہی کے گھر میں رہے گی اور اس دوران اس کا خرچہ بھی شوہرہی کے ذمے ہو گا لیکن اس دوران عورت پر شوہرسے پردہ کرنا لازم ہے۔ اورشوہر پر بھی لازم ہے کہ اس کو ایسا ماحول فراہم کریں جس میں وہ شرعی پردہ میں رہ کر اپنی عدت پوری کر سکے، اور اگر وہ آپ کی مرضی اور اجازت کے بغیر عدت دوسری جگہ گزارے گی تو شوہر کے ذمہ عدت کا نفقہ لازم نہ ہو گا۔
رد المحتار،ابن عابدین الشامی(م:1252ھ)(3/ 609)ایچ۔ایم۔سعید
وفي المجتبى: نفقة العدة كنفقة النكاح  وفي الذخيرة: وتسقط بالنشوز وتعود  بالعود۔
الدر المختار،علاء الدین الحصکفی(م:1088ھ)(3/ 537)ایچ۔ایم۔سعید
(ولا بد من سترة بينهما في البائن) لئلا يختلي بالأجنبية، ومفاده أن الحائل يمنع الخلوة المحرمة۔
 الفتاوى الهندية ،لجنۃ علماء برئاسۃ نظام الدین البلخی (1/ 557)رشیدیۃ
 المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن۔
                        الفتاوي التاتارخانية،عالم بن علاء(م:786ه)
أجمع العلماء علی أن المطلقۃ طلاقًا رجعیًا تستحق النفقۃ والسکنیٰ أیضا مادامت العدۃ قائمۃ سواء کانت حاملا أو حائلا۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس