بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مضاربت کامعاملہ ختم کرنے کےبعدپلاٹ کی قیمت میں اضافہ ہوجائےتومضارب شریک ہوگا یا نہیں؟

سوال

زید نے عمر کو مضاربت پر مال دیا اور عمر نے کچھ سال تک اس مال سے تجارت کی اور کچھ سال بعد دونوں نے مضاربت ختم کر دی تو جو اثاثے تھے ان سب کا حساب کر دیا گیا اور نفع تقسیم کردیا گیا ،البتہ ایک پلاٹ جسکی فروختگی میں دیر ہو گئی اور اس دوران اس کے ریٹ میں اضافہ ہوگیا ۔اب سوال یہ ہے کہ مضاربت کا معاملہ ختم کرنے کے بعد پلاٹ کی قیمت میں جو ا ضافہ ہوا اس میں مضارب شریک ہوگا یا نہیں ؟

جواب

مذکورہ صورت میں پلاٹ کو عقدِ مضاربت کے تحت مالِ مضاربت سے خریدا گیا ،لہٰذا دیگر اموال میں عقدِ مضاربت ختم ہونے کے باوجود اس پلاٹ کے فروخت ہونے تک عقدِ مضاربت باقی رہے گا ،اس لیے قیمت بڑھنے سے حاصل شدہ نفع میں مضارب(عمر) بھی شریک ہوگا ۔
بدائع الصنائع (6/ 109) دار الكتب العلمية
ويشترط أيضا أن يكون رأس المال عينا وقت الفسخ دراهم أو دنانير، حتى لو نهى رب المال المضارب عن التصرف، ورأس المال عروض وقت النهي، لم يصح نهيه وله أن يبيعها؛ لأنه يحتاج إلى بيعها بالدراهم والدنانير؛ ليظهر الربح، فكان النهي والفسخ إبطالا لحقه في التصرف، فلا يملك ذلك۔
درر الحكام شر ح مجلة الاحكام(3/456)المكتبة العربية
أن لايكون مال المضاربة من جنس رأس المال من كل وجه كأن يكون رأس المال أحد النقدين وأن يكون مال كالعروض ففي هذه الصورة لا يكون تأثير للعزل في الحال إذ أن للمضارب أن يبيع تلك العروض  وأن يبدلها لمال من جنس رأس المال۔
الفقه الإسلامي(5/ 3966) دار الفكر
ويلاحظ أنه إذا صار رأس المال متاعاً، فبيع المضارب فيه وشراؤه جائز حتى ينض رأس المال (أي يتحول إلى النقدية)، وحينئذ لا ينعزل المضارب بالعزل والنهي ولا بموت رب المال ولا بردته أيضاً۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس