بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مشترکہ کاروبار، دکان اور پلاٹ میں حصہ میراث

سوال

نمبر 1:۔ ایک پلاٹ تینوں بھائیوں نے مشترک رقم سے خریداتھاجورقم مشترک کا روبار سے لی گئی تھی،اس پلاٹ کے بارے میں آپس میں گفتگوہوتی تھی اس پلاٹ پر مدرسہ یامسجد تعمیر کردی جائے لیکن کسی مصرف کا فیصلہ نہیں ہوا تھا ، اس فیصلہ سے قبل کسی کا انتقال ہوجاتا ہے۔ اس پلاٹ کے بارے میں معلوم کرناہے کہ وراثت میں شمارہوگا یانہیں ؟
نمبر 2:۔ایک دوکان جو تین بھائیوں کے در میان تھی ،والدنے اس کی تقسیم مالیت کے اعتبارسےکر کے قبضہ دیدیاتھا ، اور ہر ایک کی ملکیت کی تحدید بھی کردی تھی ۔ اب انتقال کرنے والے کے حصہ کے بارےمیں کیاحکم شرعی ہے ؟اس کی تقسیم کاکیاطریقہ اختیار کیاجا ئے ؟
ملکیت کی تحدید اس طرح کی کہ اس کی نشاندہی کردی اور ان کو اختیاردےدیا کہ تم یہاں دیوار لگاکر دوکانیں علیحدہ کر لو لیکن انہوں نے دیوار نہیں لگائی لیکن نشاندہی اب بھی مو جود ہے ۔
نمبر 3:۔مذکورہ تین بھائی ایک کاروبار میں بھی شریک تھے اور یہ شرکت برابر حصص کے مطابق تھی، اس کی تقسیم اور نفع کی تقسیم کی کیا صورت اختیارکی جائے ؟جبکہ کارو بار میں وصولی ابھی کرنی ہیں اور ذکرکردہ مال کی ادا ئيگیاں بھی ہیں ۔
نمبر 4:۔دکان پر استعمال ہونیوالا سامان بھی مشترک ہے ، مثلاً پنکهے ،یو پی ایس،دیگر استعمال ہونیوالاسٹیشنری کاسامان اس کا کیا حکم ہوگا ۔

جواب

نمبر1۔2۔صورت مسئولہ میں مشترکہ مال سے خریدے ہوئےپلاٹ میں سے مرحوم کا حصہ اور والد کی طرف سے دکان میں ہبہ کردہ حصہ دونوں مرحوم کےتر کہ میں شامل ہوں گے ۔
نمبر3۔4۔دوکان میں موجودسامان ،نقدی ،واجب الوصول رقوم اور دوکان میں استعمال میں آنے والا سامان ان سب اشیاء کی کسی ماہر شخص سے قیمت لگواکر مجموعہ میں سے واجب الاداء رقوم کو منہاکر دیں ۔جو مال باقی بچے اس کا تیسراحصہ مر حوم کے تر کہ میں شامل ہوگا۔
السراجى،محمد بن عبد الرشید السجاوندی(ص: 5)المكتبة البشرى
قال علماؤنا:تتعلق بترکة المیت حقوق أربعة مرتبة:الأول:یبدأبتکفینه وتجهيزه من غير تبذير ولاتقتير،ثم تُقضي ديونه من جميع مابقي من ماله،ثم تُنَفّذ وصایاه من ثلث ما بقي بعد الدين،ثم يُقسم الباقي بين ورثته بالكتاب والسنة وإجماع الأمة۔
تبيين الحقائق ، فخر الدين الزيلعي الحنفي (م: 743 هـ) (6/ 229) المطبعة الكبرى الأميرية
قال – رحمه الله – (يبدأ من تركة الميت بتجهيزه). والمراد من التركة ما تركه الميت خاليا عن تعلق حق الغير بعينه۔
رد المحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(6/ 762)سعيد
[تنبيہ] قيد بالتركة لأن الإرث يجري في الأعيان المالية، أما الحقوق فمنہا ما يورث كحق حبس المبيع وحبس الرہن، و منہا ما لا يورث كحق الشفعة وخيار الشرط۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس