بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مسجد کےمتصل خالی جگہ پر بنے مکان پر انتظامیہ مسجد کا دعوی کرنا

سوال

ہمارے شہر میں ایک کالونی واقع ہے جو ایک محکمہ کے ماتحت تھی جب اس محکمہ کی نجکاری ہوئی اور بہت سے ملازمین نے وی ایس ایس لے کر ریٹائر منٹ حاصل کرلی جس کی بنیاد پر چھ ماہ میں کوارٹر چھوڑنے کے پابند تھے۔ لیکن کالونی کی یونین نے عدالت میں یہ ثابت کیا کہ یہ کالونی مذکورہ محکمہ کی ملکیت نہیں اور ثابت کیا کہ یہ حکومت کے کسی دوسرے محکمہ کی ملکیت ہے اس کے مطابق اس کا لونی کا مالک دوسرا محکمہ ہے س وقت عدالت نے سٹے دے دیا جس کی بنیاد پر لوگ ۲۰۰۸ سے اب تک ریٹائرمنٹ کے باوجود رہائش پذیر ہیں اور کیس عدالت میں چل رہا ہے یہ سٹے پوری کالونی کا ہے جو جہاںرہائش پذیر ہے اس کے مطابق اسے کوئی نہیں نکال سکتا۔ کالونی کی مسجد سے متصل ایک جگہ خالی تھی کم و بیش ۱۹۸۰ کی دہائی میں افسران بالا نے امام صاحب کو مکان بنا کردیا جس میں انتظامیہ مسجد کا عمل دخل نہ تھا اس طرح مؤذن کے لئے بھی کمرہ بنایا اس کے بعد ایک کمرہ مزید انتظامیہ نے امام صاحب کو بنا کردیا۔
اب انتظامیہ مسجد کے کچھ لوگ اس مکان کو اپنی تحویل میں لینا چاہتے ہیں جبکہ علاقہ کے معزز شخصیات کا کہنا ہے کہ جب باقی ریٹائر افراد اپنے کواٹروں میں رہ رہے ہیں جس میں انتظامیہ کے اکثر افراد بھی شامل ہیں اور سٹے کے مطابق یہ مکان پہلے محکمہ کی ملکیت سے نکل کر دوسرے محکمہ کی ذمہ داری میں داخل ہوگیا ہے اب آپ راہنمائی فرمائیں کہ کیا انتظامیہ مسجد جس نے یہ مکان تعمیر بھی نہیں کیا اور نہ ہی مسجد کی ملکیت ہے کیا اس کے باوجود وہاں سے لوگوں کو بے دخل کرنا یا اس میں مزید تعمیر کر کے لوگوں کو مزید رہائش دینے کا اختیار ہے کہ نہیں؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ تفصیلات اگر واقعتاً درست ہیں کہ مسجد سے متصل ایسی خالی جگہ جو مسجد کی ملکیت نہیں تھی اس پر افسرانِ بالا نے امام مسجد کو اپنے ذاتی مال سے مکان بنا کر اس(امام صاحب) کے حوالے کر دیا تھااور اس کی تعمیر میں انتظامیہ مسجد کا کوئی عمل دخل نہیں تھا تو اس مکان کا وہی حکم ہے جو سوسائٹی کے دیگر مکانوں کا ہے،لہذا مسجد کی انتظامیہ کو مذکورہ جگہ پر ملکیت کا دعویٰ کرکے اس کے مکینوں کو وہاں سے بے دخل کرنے کا کوئی حق نہیں اور اس سلسلہ میں سوسائٹی کے دیگر مکانوں کی طرح اس مکان کے بارے میں بھی محکمانہ کاروائی کے مطابق عمل کیا جائے۔
واضح رہے مذکورہ مکان کے مکینوں پر لازم ہے کہ بعد میں جو کمرہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کے فنڈ سے بنا کر دیا ہے اس پر آنے والی لاگت مسجد کو ادا كريں ۔
ملتقى الأبحر (489) دار الكتب العلمية
هي تمليك عين بلا عوض وتصح بإيجاب وقبول، وتتم بالقبض الكامل۔
بدائع الصنائع (6/ 116) دار الكتب العلمية
 وكذا قوله جعلت هذا الشيء لك وقوله هو لك لأن اللام المضاف إلى من هو أهل للملك للتمليك فكان تمليك العين في الحال من غير عوض وهو معنى الهبة۔
البحر الرائق (5/ 232) دار الكتاب الإسلامي
وفي الخانية لو جعل حجرته لدهن سراج المسجد ولم يزد صارت وقفا على المسجد إذا سلمها إلى المتولي وعليه الفتوى وليس للمتولي أن يصرف الغلة إلى غير الدهن اهـ.فعلى هذا الموقوف على إمام المسجد لا يصرف لغيره۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس