بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مسجد کی قبلہ والی دیوا پر خانہ کعبہ کی تصاویر والی ٹائل لگانا

سوال

ٹائل یا پتھر پر خانہ کعبہ کی تصویر اور گنبد خضراء کی تصویر ہو تو اس کو مسجد میں لگا سکتے ہیں ؟ اور قرآنی آیات اور حدیث مبارکہ کے الفاظ بھی لگاسکتے ہیں یا نہیں؟ راہنمائی فرمادیں۔

جواب

شرعاً مسجد کی قبلہ والی دیوار پر ایسے نقش و نگار کا بنانا جو نمازی کی تشویش کا باعث بنیں تو اسکو بعض فقہاء نے مکروہ کہا ہے ۔البتہ مسجد کی دیوار پر خانہ کعبہ،گنبد خضراء اور قرآنی آیات کا لکھنا جائز ہے اگر ان کی بے حرمتی کا خدشہ نہ ہو۔
:الفتاوی الھندیۃ (5/394)بیروت
لا بأس بنقش المسجد بالجص والساج وماء الذهب، والصرف إلى الفقراء أفضل، كذا في السراجية. وعليه الفتوى۔
:الفتاوی الھندیۃ (1/289)بیروت
وكره بعض مشايخنا النقوش على المحراب وحائط القبلة؛ لأن ذلك يشغل قلب المصلي، وذكر الفقيه أبو جعفر – رحمه الله تعالى – في شرح السير الكبير أن نقش الحيطان مكروه قل ذلك أو كثر، فأما نقش السقف فالقليل يرخص فيه والكثير مكروه۔
:الفتاوی االھندیۃ (5/399)بیروت
ولو كتب القرآن على الحيطان والجدران بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، وبعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس