بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مزارعت پر دئیے گئے کھیت پر عشر مالک پر لازم ہے یا کسان پر؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کسان نے دوسرے شخص سے آلو کی فصل لگانے کے لیے کھیت لیا اور جو فصل ہوگا اس کا نصف مالک کو دینے کا معاہدہ کیا شرعا اس معاملے کو کرنا جائز ہےیا نہیں ،نیز عشر کس پر لازم ہوگا مالک یا کسان پر؟

جواب

ذکر کردہ معاملہ جائز ہے اور عشر دونوں پر واجب ہے ،یعنی فصل کی تقسیم کے بعد ہر ایک اپنے حصے کا عشر نکالے گا۔
:بدائع الصنائع (6/ 179) دار الكتب العلمية
(ومنها) : أن تكون الأرض من جانب، والباقي كله من جانب، وهذا أيضا جائز؛ لأن العامل يصير مستأجرا للأرض لا غير ببعض الخارج الذي هو نماء ملكه وهو البذر۔
:بدائع الصنائع (2/ 56)
ولو دفعها مزارعة فإما على مذهبهما فالمزارعة جائزة والعشر يجب في الخارج والخارج بينهما فيجب العشر عليهما۔
:رد المحتار(2/ 335) دار الفكر
والحاصل أن العشر عند الإمام على رب الأرض مطلقا وعندهما كذلك لو البذر منه ولو من العامل فعليهما وبه ظهر أن ما ذكره الشارح هو قولهما اقتصر عليه لما علمت من أن الفتوى على قولهما بصحة المزارعة فافهم، لكن ما ذكر من التفصيل يخالفه ما في البحر والمجتبى والمعراج والسراج والحقائق الظهيرية وغيرها من أن العشر على رب الأرض عنده عليهما عندهما من غير ذكر التفصيل وهو الظاهر لما في البدائع من أن المزارعة جائزة عندهما والعشر يجب في الخارج والخارج بينهما فيجب العشر عليهما۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس