بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مرنے سے پہلے کتابوں کو مدرسہ کیلئے وقف کرنےکی وصیت کرنا

سوال

ایک آدمی مرتے وقت وصیت کرتا ہے کہ میری کتب مدرسہ کے لیے وقف ہیں تو کیا اس وصیت میں ان کی وہ کتب بھی شامل ہوں گی جوانہوں نے خود تالیف کی ہیں (جن کےکئی کئی نسخ موجود ہیں جو وہ علماء کرام کو ہدیہ کرتےتھے) یا نہیں ؟
        دوسری بات یہ پوچھنی تھی کہ کیا ان کی تالیف کردہ کتب کسی کو دے سکتے ہیں یا فروخت کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں وصیت  ان تمام کتب کو شامل ہوگی جو اس آدمی کی ملکیت میں ہیں۔لہذا اگر کتابیں ثلث مال سے زائد نہیں ہیں تو تمام کی تمام کتب مدرسہ کو دے دی جائیں گی۔ اگر ثلث مال سے زائد ہیں تو ثلث مال کی حد تک تو وقف کردی جائیں گی اور بقیہ ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوں گی ۔
        البتہ والد کی وفات کے بعد حقِ طبع ورثاء میں منتقل ہوتاہے اسی لیے اپنے اپنے حصوں میں جس طرح مرضی چاہیں تصرف کرسکتے ہیں۔
رد المحتار (6/ 651) سعيد
(قوله ولا يتغير إلخ) أي لأنها قبل ثبوت الحق لهم لأن ثبوته عند الموت، فكان لهم أن يردوه بعد وفاته بخلاف الإجازة بعد الموت، لأنه بعد ثبوت الحق
الدر المختار (6/650، 651)سعید
 (وتجوز بالثلث للأجنبي) عند عدم المانع (وإن لم يجز الوارث ذلك لا الزيادة عليهإلا أن تجيز ورثته بعد موته) ولا تعتبر إجازتهم حال حياته أصلا بل بعد وفاته
فقہ البیوع (1/ 283) دارالعلوم کراچی
ولکن ھذا إنما يتأتي في أصل حق الابتكار وحق الطباعة أما اذا قُرن هذا الحق بالتسجيل الحكومي الذي يبذل المتكبر  من أجله جهده وماله ووقته ، والذي يعطي هذ الحق صفة قانونية تمثلها شهادات مكتوبة بيد المتكبر ، وفي دفاتر الحكومة ، فصارت تعتبر في عرف التجار مالا متقوما ، فلا يبعد أن يصير هذاالحق المسجل ملحقا بالأعيان والأموال بحكم هذاالعرف السائد ،وقد أسلفنا أن للعرف مجالاّ في إدراج بعض الأشياء في حكم الأموال والأعيان ، ولأن المالية، كما حكينا عن ابن عابدين رحمه الله تعالي، تثبت بتمول الناس ۔ وإن هذاالحق بعد التسجيل يحرز إحراز الأعيان ويدخر لوقت الحاجة إدخار الأموال وليس في اعتبار هذاالعرف مخالفة لأي نص شرعي من الكتاب او السنة. وغايته أن يكون مخالفاّ للقياس ، والقياس يترك للعرف
بحوث قضايا فقهيه معاصرة (1/ 116۔ 117) دارالعلوم کراچی
ونقلنا نص البهوتي عن شرح جي جواز النزول وعن حق التحجيروحق الجلو س في المسجد وما إلي ذلك من حقوق الأسبقية والإختصاص ،ومقتضي ذلك أن يجوز النزول عن حق الإبتكار أو حق الطباعة لرجل آخر بعوض يأخذ ه النازل

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس