بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مرض کی وجہ سے روزوں کا فدیہ دینا

سوال

میری عمر (23) سال ہے پچھلے دس سال ناپاکی کی وجہ سے میں رمضان المبارک کے روزہ نہیں پائی ۔یعنی (ماہواری) کی وجہ سے ، جو روزے کھائے ہیں وہ کیسے رکھوں ،اس کا طریقہ بتادیں۔ کیونکہ میں دودن روزے رکھوں تو چہر پیلا ہوجاتاہے ویسے تو رمضان کے سارے روزے رکھتی ہوں لیکن مہینے میں ناپاکی کی وجہ سے میں نے روزے نہیں رکھے۔اب میں اس کےبارے میں دن رات سوچتی ہوں جس کی وجہ سے دماغی مریض ہوگئی ہوں۔ بتانے کایہ مقصد تھا کہ میں روزے نہی رکھ سکتی ۔مجھے پتاہے کہ جوان انسان کے روزوں کا فدیہ نہیں دیاجاتا بلکہ روزے ہی رکھے جاتے ہیں ۔ اس کے باوجود روزہ میں نہیں رکھ سکتی ۔ مہربانی کرکے اس کا حل بتائیں۔ اگر قرآن کی تعلیمات کے مطابق جو ان انسان بھی کمزوری اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے روزے کا حق ادا نہ کرسکےتو ا س کے بدلے میں پیسے دے سکتے ہیں ۔ مہربانی کرکے بتادیں تاکہ میرا مسئلہ حل ہوسکے۔

جواب

اگر انسان کوکوئی ایسا مرض لاحق ہوئی ہو جس میں روزہ  رکھنے پر قادر نہ ہو اوراس سے صحت یابی کی امید بھی نہ ہو تو ایسا شخص روزوں کا فدیہ ادا کرسکتاہے لیکن اگر مرض ایسا ہو کہ اس میں روزہ رکھنے پر قدرت ہو اگرچہ وقفے وقفے سے روزے رکھ سکے یا ایسا مرض ہوکہ جس سے صحت یاب ہونے کی امید ہوتو فدیہ ادا نہیں کرسکتا۔لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کےلیے ان روزوں کا فدیہ دینا درست نہیں ہےبلکہ آپ کو چاہیے کہ فوت شدہ روزوں کی وقفے وقفے سے قضاء کریں ۔ آپ کےلیے تمام روزے لگاتار قضا ء کرنا لازم نہیں جتنے آسانی سے سرد موسم میں رکھ سکیں اتنے ہی قضا ء کرلیا کریں ۔ اور جو رہ جائیں وہ کسی اور وقت رکھنے کی کوشش کریں۔
الفتاوى الهندية (1/ 207) رشیدیة
(ومنها المرض) المريض إذا خاف على نفسه التلف أو ذهاب عضو يفطر بالإجماع، وإن خاف زيادة العلة وامتدادها فكذلك عندنا، وعليه القضاء إذا أفطر كذا في المحيط. ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق كذا في فتح القدير۔
رد المحتار (2/ 427)سعيد
 إذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض اهـ وكذا ما في البحر لو نذر صوم الأبد فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة له أن يطعم ويفطر لأنه استيقن أنه لا يقدر على القضاء (قوله العاجز عن الصوم) أي عجزا مستمرا كما يأتي، أما لو لم يقدر عليه لشدة الحر كان له أن يفطر ويقضيه في الشتاء فتح (قوله ويفدي وجوبا) لأن عذره ليس بعرضي للزوال حتى يصير إلى القضاء فوجبت الفدية نهر، ثم عبارة الكنز وهو يفدي إشارة إلى أنه ليس على غيره الفداء لأن نحو المرض والسفر في عرضة الزوال فيجب القضاء وعند العجز بالموت تجب الوصية بالفدية۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس