بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مرتہن کےلئےگروی مکان سے نفع اٹھانا

سوال

جب گروی کامکان لیاجاتاہےتومالک مکان کوکچھ پیسےمقررکرکےدےدیےجاتےہیں اور اس کی مدت کوبھی مقررکردیاجاتاہےاورگروی کامکان رکھنےوالاان پیسوں کےبدلہ میں اس مکان میں مقیم بھی ہوجاتاہےیااس مکان کوکرایہ پردےدیتاہےاوربعض اوقات اس مکان میں رہنےکاکچھ معمولی ساکرایہ بھی دیتارہتا ہےجومعروف کرایہ سےبہت کم ہوتاہے۔کیایہ صورت جائزہےاگرجائزنہیں تو برائےمہربانی اس کی کوئی جوازی صورت  تحریر فرمادیں ۔

جواب

شریعتِ مطہرہ میں رہن رکھوانےاورکسی چیزکوگروی پردینےکامطلب یہ ہےکہ قرض خواہ اپنےحق(قرض)کےتحفظ اوربروقت وصولی کی خاطرضمانت کےطورپرمقروض کی کسی چیزکواپنےپاس رکھ لے تاکہ اگرمقروض بروقت قرض ادانہ کرےتوقرض خواہ اس گروی رکھی ہوئی چیزکےذریعےاپناحق وصول کرسکے۔ شرعاًقرض خواہ کےلئےگروی رکھی ہوئی چیزکوبغیرعوض کےاستعمال کرناناجائزاورگناہ کبیرہ ہےاوراس شرط پرمکان کی گروی کامعاملہ کرناکہ قرض دینےوالابغیرکرایہ کےگروی والےمکان میں رہےگایا کم کرایہ پررہے گا،یہ قرض پرنفع حاصل کرناہےجوناجائزوحرام ہےاوربحکمِ سُودہےاس سےبچنانہایت ضروری ہے۔اوراگریہ معاملہ کرلیا گیاہےتواس سُودی وناجائزمعاملےکوختم کرنابھی ضروری ہے۔البتہ!عقدرہن مکمل ہونے کےبعددوسری مجلس میں اسی مکان کوقرض لینےوالےسےبازاری /رائج کرایہ کےمطابق کرایہ  پرلےلے تو اس کی گنجائش ہے۔
مشكاة المصابيح،محمد بن عبد الله الخطيب(م:741هـ)(2/860)المكتب الإسلامي بيروت
2831 – وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أقرض أحدكم قرضا فأهدي إليه أو حمله على الدابة فلا يركبه ولا يقبلها إلا أن يكون جرى بينه وبينه قبل ذلك». رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان۔
ردالمحتار،العلامةابن عابدين الشامي(م:1252هـ)(5/342)رشیدیة کوئتة قدیم
(لا انتفاع به مطلقا) لا باستخدام، ولا سكنى ولا لبس ولا إجارة ولا إعارة، سواء كان من مرتهن أو راهن (إلا بإذن) كل للآخر، وقيل لا يحل للمرتهن لأنه ربا، وقيل إن شرطه كان ربا وإلا لا۔
بدائع الصنائع، العلامةعلاء الدين الكاساني(م:587هـ)(8/177) دارالكتب العلمية
ليس للراهن أن ينتفع بالمرهون استخداما وركوبا ولبسا وسكنى وغير ذلك؛ لأن حق الحبس ثابت للمرتهن على سبيل الدوام، وهذا يمنع الاسترداد والانتفاع…الخ. وكذا ليس للمرتهن أن ينتفع بالمرهون، حتى لو كان الراهن عبدا ليس له أن يستخدمه…وإن كان دارا  ليس له أن يسكنها…لأن عقد الرهن يفيد ملك الحبس لا ملك الانتفاع، فإن انتفع به فهلك في حال الاستعمال يضمن كل قيمته؛ لأنه صار غاصبا۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس