بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مرتہن کا مرہونہ مکان سے نفع اٹھانا

سوال

کیا پانچ لاکھ روپے لے کر 2سال کے لیے مکان بغیر کسی کرایہ کے گروی پر دینا جائز ہے؟ قرض  دینے والا مذکورہ مکان میں 2سال رہے گا بعد ازاں مکمل قرض وصول کرے گا ۔واضح رہے کہ مکانِ مذکور کا  ماہانہ کرایہ 12ہزار روپے تک مل سکتا ہے نیز سنا ہے کہ بعض علماء نے یہ فتوی دیا ہے کہ 25% کرایہ وصول کرکے مکان گروی پر دینا جائز ہے۔

جواب

شریعتِ مطہرہ میں رہن رکھوانے اور کسی چیز کو گروی پر دینے کا مطلب یہ ہے کہ قرض خواہ اپنے حق (قرض) کے تحفظ اور بروقت وصولی کے لئے ضمانت کے طور پر مقروض کی کسی چیز کو اپنے پاس رکھ لے تاکہ اگر مقروض  بر وقت  قرض ادانہ کرے تو قرض خواہ اس گروی رکھی ہوئی چیز کو فروخت کرکے اپنا حق وصول کر سکے۔ اس صورت میں قرض خواہ کے لئے اس گروی رکھی ہوئی چیز کو استعمال کرنا جائز نہیں، گناہ ہے کیونکہ وہ امانت ہوتی ہے امانت کا استعمال نا جائز اور گناہ ہے لہذا اس شرط پر مکان کی گروی کا معاملہ کرنا کہ قرض دینے والا بغیر کرایہ کے گروی والے مکان میں رہے گا، یہ قرض پر نفع حاصل کرنا ہے جو نا جائز ،حرام اور بحکم سود ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ نیز واضح رہے کہ رائج اور معروف کرایہ سے کم کرایہ پر گروی والے مکان کو قرض دینے والے کے لئے کرایہ پر لینا جائز نہیں لہذا سوال میں ذکر کردہ مسئلہ کہ ” 25%پچیس فیصد کرایہ وصول کر کے مکان گروی پر دینا اور قرض خواہ کا اس میں رہنا جائز ہے” درست نہیں۔ البتہ اگر استعمال کا کرایہ بازاری نرخ کے مطابق مقرر کر کے اسے قرض میں محسوب کیا جائے تو اس کی اجازت ہے۔
مشكاة المصابيح،محمد بن عبداللہ التبریزی(م:741ھ)(1/246)اسلامی کتب خانہ
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أقرض أحدكم قرضا فأهدي إليه أو حمله على الدابة فلا يركبه ولا يقبلها إلا أن يكون جرى بينه وبينه قبل ذلك» ۔
رد المحتار،ابن عابدین الشامی(م:1252ھ)(6/ 482)ایچ۔ایم۔سعید
قال ط: قلت والغالب من أحوال الناس أنهم إنما يريدون عند الدفع الانتفاع، ولولاه لما أعطاه الدراهم وهذا بمنزلة الشرط، لأن المعروف كالمشروط وهو مما يعين المنع۔
إعلاء السنن،ظفر احمد عثمانی()(17/8341)دارالفکر
 عن ابن سیرین قلا: جاء رجل إلی ابن مسعود رضي اللّٰه عنه فقال: إن رجلا رهنني فرسًا فرکبتہا، قال: ما أصبت من ظهرها فهو ربا۔
                        المبسوط للسرخسي،محمد بن احمد(م:490ھ) (21/ 106)
ثم لا خلاف أن المرتهن لا يملك الانتفاع بالرهن بدون إذن الراهن لنهي النبي – صلى الله عليه وسلم – عن قرض جر منفعة۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس