بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مدرسہ کی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر طالب علم کا 20 کلو آٹا کا تھیلا گھر بھیجنا

سوال

ایک آدمی مدرسہ میں پڑھ رہا تھا ، پڑھائی کے دوران اس نے گھر میں آٹا نہ ہونے کی وجہ سے مدرسہ کے خزانے سے بیس(20) کلو آٹا خفیتًا (اراکین مدرسہ کی اجازت کے بغیر ) اپنے گھر بھیچ دیا ۔ اب اگر وہ اہل مدرسہ کو باخبر کرتاہے تو اپنی ذلت کا خوف ہے اور دوسری طرف اپنے فعل کی وجہ سے شرمندہ ہے۔ اب وہ آدمی ضمان دینا چاہتاہے تو کیا ضمان ادا کرنے کےلئے آٹا دینا ضروری ہے یا آٹے کی قیمت بھی دے سکتاہے۔ نیز جس وقت وہ آٹا لے رہا تھا اس وقت 20 کلو آٹے کی قیمت دوہزار(2000) روپے تھی جبکہ اب اتنےآٹے کی قیمت چار ہزار(4000)روپے ہے تو اب قیمت ادا کرنے کی صورت اُس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا یا ادائیگی کے وقت جو قیمت ہو اس کا اعتبار ہوگا؟ نیز وہ آدمی یہ بھی چاہتا ہے کہ وہ ضمان اس طرح ادا کرے کہ اراکین مدرسہ کو اس واقعہ کا علم نہ ہو تو کیا ان کے علم میں لائے بغیر ضمان ادا کرنا درست بھی ہے یا ان کو خبر کرنا ضروری ہے؟۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر اسی کوالٹی وقسم کے آٹےکی ادائیگی ممکن ہوتوشخص مذکورپراسی کوالٹی وقسم کا بیس کلوآٹا مدرسے کےخزانےمیں جمع کرواناضروری ہے البتہ اگراسے کوالٹی کےآٹے کی ادائیگی ممکن نہ ہوتواس کی موجودہ قیمت ادا کرنا لازم ہے۔ نیز اہل مدرسہ کے علم میں یہ بات لانا ضروری نہیں۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (24/ 345)علوم اسلامیۃ چمن
لا خلاف بين الفقهاء في وجوب رد المسروق إن كان قائما، إلى من سرق منه، سواء كان السارق موسرا أو معسرا، وسواء أقيم عليه الحد أو لم يقم، وسواء وجد المسروق عنده أو عند غيره، وذلك لما روي من أن الرسول صلى الله عليه وسلم رد على صفوان رداءه، وقطع سارقه، وقد قال صلى الله عليه وسلم: على اليد ما أخذت حتى تؤدي ، ولا خلاف بينهم كذلك في وجوب ضمان المسروق إذا تلف، ولم يقم الحد على السارق، لسبب يمنع القطع، كأخذ المال من غير حرز، أو كان دون النصاب، أو قامت شبهة تدرأ الحد، أو نحو ذلك، وحينئذ يجب على السارق أن يرد مثل المسروق – إن كان مثليا – وقيمته إن كان قيميا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 88)دارالکتب العلمیۃ بیروت
ويرد عليه المسروق إن كان قائما، وعليه ضمانه في الهلاك۔
الدر المختار (6/ 183)سعيد
(أو) يجب رد (مثله إن هلك وهو مثلي وإن انقطع المثل) بأن لا يوجد في السوق الذي يباع فيه وإن كان يوجد في البيوت ابن كمال (فقيمته يوم الخصومة) أي وقت القضاء وعند أبي يوسف يوم الغصب وعند محمد يوم الانقطاع ورجحه قهستاني (وتجب القيمة في القيمي يوم غصبه) إجماعا۔
رد المحتار (4/ 110)دارالفکربیروت
 (قوله لبقائها على ملك مالكها) ولذا قال في الإيضاح قال أبو حنيفة: لا يحل للسارق الانتفاع بها بوجه من الوجوه۔۔۔فأما ديانة فيفتى بالضمان للحقوق والخسران والنقصان للمالك من جهة السارق۔
الدر المختار (6/ 182)سعيد
غصب دراهم إنسان من كيسه ثم ردها فيه بلا علمه برئ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس