بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

متعدد زوجات کے درمیان کن کن چیزوں میں برابری ضروری ہے

سوال

نمبر۱۔ہمارے علاقے میں ایک مولانا صاحب نے یہ مسئلہ بیان کیا جس آدمی کی دو بیویاں ہوں ان کے درمیان میں صحبت میں برابری ضروری ہے اس کے علاوہ اشیاء خودر ونوش وملبوسات وسکنیٰ وغیرہ میں برابری ضروری نہیں۔
پوچھنا یہ تھا کہ شریعت مطہرہ میں متعدد زوجات کے درمیان کن کن چیزوں میں برابری ضروری ہے کسی زوجہ کی طرف قلبی میلان زیادہ ہو یا سب کی طرف برابر ہوناچاہئے۔
نمبر۲۔اسی طرح ایک صاحب سفر پر جاتے وقت ایک بیوی کےگھر سے جاتے تھے واپسی پر دوسری بیوی کےگھر میں آتے تھے اس طرح کرنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

نمبر۱۔متعددزوجات کےدرمیان شب باشی(رات گزارنے)میں برابری ضروری ہےاوراگرچہ بعض کتب میں بیویوں کی حیثیت کو دیکھتےہوئے نفقہ دینےکاقول مذکورہےلیکن راجح یہی ہےکہ نفقہ یعنی اشیاء خوردونوش،ملبوسات اور سکنیٰ وغیرہ میں بھی برابری ضروری ہے۔البتہ وہ امرجوانسانی اختیارمیں نہیں مثلاًقلب کا میلان کسی طرف زیادہ ہوجائےتواس غیر اختیاری معاملہ میں اس پرکوئی مواخذہ نہیں بشرطیکہ اس میلان کا اثراختیاری معاملات پرنہ پڑے۔اسی طرح ہمبستری میں بھی برابری ضروری نہیں۔
نمبر۲۔سفر سےآتےجاتےوقت شوہرجس زوجہ کےگھرسےجانا چاہےاورجسکےگھرآناچاہےاس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 332)
وجوب العدل بين النساء في حقوقهن. وجملة الكلام فيه أن الرجل لا يخلو إما أن يكون له أكثر من امرأة واحدة وإما إن كانت له امرأة واحدة، فإن كان له أكثر من امرأة، فعليه العدل بينهن في حقوقهن من القسم والنفقة والكسوة، وهو التسوية بينهن في ذلك حتى لو كانت تحته امرأتان حرتان أو أمتان يجب عليه أن يعدل بينهما في المأكول والمشروب والملبوس والسكنى والبيتوتة۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 202)
(يجب) وظاهر الآية أنه فرض نهر (أن يعدل) أي أن لا يجور (فيه) أي في القسم بالتسوية في البيتوتة (وفي الملبوس والمأكول) والصحبة (لا في المجامعة) كالمحبة بل يستحب۔
رد المحتار) (3/ 202) رشیدیۃ
أما المحبة فهي ميل القلب وهو لا يملك۔
الفتاوی التاتارخانیۃ:(4/357) فارو قیۃ۔با ب القسم،کتاب النکاح
وفی الھدایۃ:ازا کان للرجل  امراتان فعلیہ ان یعدل فی القسم،وفی السراجیۃ:وفی الماکول والملبوس بکرین کانتا اوثیبین او احداھما بکراً والاخریٰ ثیبا،وفی الحجۃ:والنوبۃ لھذہ لیلۃ ولھذہ لیلۃ،وفی الکافی:وان شاء اقام عند کل واحدۃ ثلاثا ایام؛لان المستحق علیہ التسویۃ،فاما التقدیرفمفوض الیہ،وھذہ التسویۃ فی البیتوتہ عندھا والمؤنسۃ لا فی المجامعۃ،لانھاتبتنی علی النشاط ولا یقدرعلی المساواۃ فیہ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس