بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مبیع کو ثمن کی وصولی سے پہلے کم قیمت پر خرید نا

سوال

ایک  آدمی نے دفتر بنایا ہوا ہے اور اس میں ایک اے۔سی اور ایک موٹر سائیکل رکھی ہوئی ہےان چیزوں  کو حیلےکے ذریعے سود سے بیچنے کے لیے ذریعہ بنایا ہو ا ہے حیلے کی تفصیل یہ ہے: جب کوئی آدمی قرض لینے آتا ہے تو اپنے دفتر میں لگا ہوا  اے۔سی مطلوبہ قرض سے زائد رکھ کر بیچ دیتا ہے  پھر وہاں بیٹھے بیٹھے ہی اس سے کم رقم پر خرید لیتا ہے ۔حالانکہ ابھی تک نہ تو  اس اے۔سی پر مشتری نے قبضہ کیا ہے  اورنہ ہی اس نے کوئی رقم ادا کی ہے۔ اس حیلے سے وہ اپنا نفع حاصل کرتا ہے اور حیلہ اس لیے کرتا ہے تاکہ زائد رقم سود نہ بنے ۔ آیا اس کا یہ حیلہ کرنا سود سے بچنے کے لیے درست ہے اور  اس کا  خریدنا اور بیچنا صحیح ہے یا نہیں ؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت ایک غلط حیلہ ہے اس لیے کہ اس میں فروخت کردہ چیز کو ثمن کی وصولی سے پہلے اس سے کم قیمت پردوبارہ خرید لیا جاتا ہے  جوکہ شرعا ممنوع ہے۔
:البحر الرائق ،ابن نجيم المصري(م:970ه)(6/136)رشيدية
(قوله وشراء ما باع بالأقل قبل النقد) أي لم يجز شراء البائع ما باع بأقل مما باع قبل نقد الثمن فهو مرفوع عطفا على بيع لا أنه مجرور عطفا على المجرورات لأنه لو كان كذلك لصار المعنى لم يجز بيع شراء وهو فاسد، وإنما منعنا جوازه استدلالا بقول عائشة – رضي الله تعالى عنها – لتلك المرأة، وقد باعت بستمائة بعدما اشترت بثمانمائة بئس ما شريت، واشتريت أبلغي زيد بن أرقم أن الله تعالى أبطل حجه، وجهاده مع رسول الله – صلى الله عليه وسلم – إن لم يتب۔
: مجمع الأنهر، عبد الرحمن بن محمد (م:1078ھ)(3/88)مکتبۃ المنار
(ولا) يجوز (شراء ما باع) البائع أو وكيله من سلعة أو غيرها (بأقل مما باع) من الثمن (قبل نقد) كل (الثمن) الأول أو بعضه وإن بقي من ثمنه درهم۔
: رد المحتار،ابن عابدين الشامي(م:1252ه) (5/ 73)ايچ۔ايم۔سعيد
قوله( وفسد شراء ما باع إلخ) أي لو باع شيئا وقبضه المشتري ولم يقبض البائع الثمن فاشتراه بأقل من الثمن الأول لا يجوز۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس