بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مالک کا ملازمین کو جماعت کےلئے مسجد جانے سے روکنا

سوال

مسجد کے بلکل قریب کار خانہ ہے نماز کے اوقات میں مالکان ملازمین کو فرض نماز مسجد میں پڑھنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ کار خانہ میں پڑھنے کا کہتے ہیں  جبکہ ملازم جماعت کے وقت سے ایک منٹ پہلے مسجد پہنچتا ہے فرض اور سنت مؤکدہ ادا کرکے فورا  واپس  کار خانہ پہنچ جاتاہےایسے ملازم کےلئے کیاحکم ہے مسجد میں جماعت سے نماز  پڑھنے کے حوالے سے فتوی درکار ہے۔

جواب

نماز باجماعت اداکرنا ہر مسلمان کےلئے ضروری ہے اور مستقلا مسجد کو ترک کرنا گناہ ہے۔ صورت مسئولہ میں مالکان کا ملازمین کو مسجد میں جماعت کی نماز سے روکنا درست نہیں، ملازمین کو چاہئے کہ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں اور جوملازم مسجد میں نماز اداکرنے جاتاہے اوربا جماعت نماز پڑھنے کے علاوہ وقت ضائع نہیں کرتا تو اس کا یہ عمل درست ہے۔ البتہ اگر انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں نماز کے لئے جانے کی اجازت نہ ملے تو اکیلے نماز پڑھنے کی بجائے کام کی جگہ پر جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں۔
الدر المختار (1/ 552)سعيد
(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب… (وقيل واجبة وعليه العامة) أي عامة مشايخنا … (فتسن أو تجب) ثمرته تظهر في الإثم بتركها مرة (على الرجال العقلاء البالغين الأحرار القادرين على الصلاة بالجماعة من غير حرج)
رد المحتار (1/ 552) سعيد
وقال في شرح المنية: والأحكام تدل على الوجوب، من أن تاركها بلا عذر يعزر وترد شهادته، ويأثم الجيران بالسكوت عنه، وقد يوفق بأن ذلك مقيد بالمداومة على الترك
رد المحتار (1/ 554) سعيد
 (قوله قال في البحر إلخ) وقال في النهر: هو أعدل الأقوال وأقواها ولذا قال في الأجناس: لا تقبل شهادته إذا تركها استخفافا ومجانة، إما سهوا أو بتأويل ككون الإمام من أهل الأهواء أو لا يراعي مذهب المقتدي فتقبل. اهـ. ط
إعلاء السنن(3/1233)دار الفكر
فالصحيح أن الجماعة  واجبة مع وجوب إتيانها في المسجد ومن أقامها في البيت وهو يسمع  النداء فقد أساء وإثم
وفيه أيضا(3/1230)دار الفكر
عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لو أن رجلا دعا الناس إلى عرق أو مرماتين لأجابوه، وهم يدعون إلى هذه الصلاة في جماعة فلا يأتونها، لقد هممت أن آمر رجلا يصلي بالناس في جماعة، ثم أنصرف إلى قوم سمعوا النداء، فلم يجيبوا فأضرمها عليهم نارا، وإنه لا يتخلف عنها إلا منافق»
وفيه أيضا(3/1230)دار الفكر
ولا يخبى أن وتوب الجماعة لو كان مجردا عن حضور المسجد لما هم رسول الله  صلى الله عليه وسلم بإصراب البيوت على المتخلفين لاحتمال أنهم صلوها بالجماعة في بيوتهم فثبت أن إتيان المسجد أيضا واجب كوجوب الجماعة، فمن صلاها بجماعة في بيته أتى بواجب وترك واجبا آخرز قال في التنويرك والجماعة سنة مؤكد للرجال وأقلها انثنان، وقيل واجبة، وعليه العامة

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس