بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

لیز پرلی ہوئی گاڑی آگے استعمال کےلئے دینا

سوال

ہماری کمپنی نے میزان بینک سے مختلف گاڑیاں ،کار اجارہ کے تحت لیز پر نکلوائی ہیں جس میں گاڑی بینک کے نام پر رجسٹر ڈ ہوتی ہیں معاہدہ کمپنی کے کسی مالک کے نام پر ہوتاہے جس کی ڈاؤن پیمنٹ اورماہانہ قسط کمپنی کے اکاؤنٹ سے براہ راست کٹتی ہیں ۔بینک گاڑی کو سبلٹ اور سب لیز کرنے یعنی آگے کرایہ پر دینے یا بیچنے کی باقاعدہ معاہدے کے تحت اجازت نہیں دیتا تو ایسی صورتحال میں اگر گاڑی ایک مالک کے نام پر نکلوائی ہو تو کیا کسی دوسرے مالک کواستعمال کےلئے دی جاسکتی ہے؟ نیز اگر بینک اس چیز کی اجازت دے دے توکیا شرعا اس کی اجازت ہے ؟
نمبر1:۔کمپنی مالکان اپنے منیجر /ملازم کو گاڑیاں مستقل استعمال کے لئے دےدیں تو کیا حکم ہے ؟
نمبر 2:۔اگر کمپنی مالکان گاڑی اپنی کمپنی کےڈسٹری بیو ٹر کو اقساط میں بیچ دیں تو کیا حکم ہے ؟ قسط ان کے ڈسٹری بیوٹر کمیشن سے کاٹ لیں۔

جواب

نمبر1:- کمپنی کےلئے لیز پرلی گئی گاڑی کے بارے میں کمپنی کو اختیار ہے کہ وہ یہ گاڑی کمپنی کے مفاد میں استعمال کےلئے جس ملازم کو چاہے دے ۔ تاہم کمپنی کو اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ جس ملازم کو استعمال کےلئے گاڑی دی جارہی ہے ،وہ ملازم گاڑی کو معروف طریقے سے چلانا جانتاہو ۔بینک کی طرف سےاجازت والی صورت تفصیل سے لکھ کر سوال دوبارہ کرلیا جائے ۔
نمبر2:۔نہیں بیچ سکتے ۔
البحرالرائق،العلامة ابن نجيم المصري(م:970هـ)(5/279)دارالكتاب الإسلامي
وأما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه… وخرج بالمملوك بيع ما لا يملكه فلم ينعقد بيع الكلأ

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس