بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

لڑکی اغوا کرنے پر مالی جرمانہ عائد کرنا

سوال

ایک لڑکا نے شادی شدہ لڑکی کو خفیہ طور پر گھر سے نکال کرلے گیا  اور بعد میں لڑکی کے ورثاء لڑکے کے وارثوں کے پاس گئے ۔ اور جرگہ ہوا جس میں جرگہ نےیہ فیصلہ دیا کہ لڑکے کا والد 10,00،000 دس لاکھ روپےادا کر یگا کیونکہ لڑکے کے اس عمل سے پورے خاندان کے جذبات مجروح ہوئےاور اس لیے بھی کہ آئندہ کوئی شخص  ایسا قبیح فعل نہ کر سکے۔ اور یہ فعل کرنے والے لڑکے کو بھی تنبیہ ہو جائے اور احساس ہو کہ میں نے اچھا کام نہیں کیا۔ اب پوچھنا یہ ہےکہ ان لیے گئے 10،00،000 دس لاکھ روپے  کا مستحق کون ہو گا آیا جن کے گھر لڑکی پہلے بیاہی گئی تھی وہ اس کے مستحق ہیں یا لڑکی کے والدین؟

جواب

صورت مسئولہ میں جرگہ اور پنچایت کا لڑکے کے والد پر مالی جُرمانہ مقرر کر ناشر عاً جائز نہیں اور نہ ہی اس جرمانہ کی ادائیگی لڑکے کے والد پر لازم ہے البتہ پنچایت لڑکے کی تادیب و تنبیہ کے لئے شرعی حدود کی رعایت کرتےہوئے معاشرتی مقاطعہ بائیکاٹ/قطع تعلقی کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
أحكام القرآن لابن العربي ، محمد بن عبد الله(م: 543ه) (2/468)دار الکتب العربی
وفيه دليل على أن للإمام أن يعاقب المذنب بتحريم كلامه على الناس أدبا له۔
رد المحتار،ابن عابدین الشامی(م:1252ھ)(4/ 61)ایچ۔ایم۔سعید
مطلب في التعزير بأخذ المال (قوله لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الأئمةلا يجوز….وأفاد في البزازية أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه، لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي۔
 الفتاوی الھندیۃ،لجنۃ علماء برئاسۃ نظام الدین البلخی(2/185)بیروت
التعزير قد يكون بالحبس وقد يكون بالصفع وتعريك الأذن وقد يكون بالكلام العنيف وقد يكون بالضرب وقد يكون بنظر القاضي إليه بنظر عبوس كذا في النهاية وعند أبي يوسف – رحمه الله تعالى – يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال وعندهما وباقي الأئمة الثلاثة لا يجوز كذا ف فتح القدير. ومعنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنده مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي كذا في البحر الرائق۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس