بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

قرض پر زکوٰۃ کا ایک مسئلہ

سوال

ایک شخص نے اپنے بیٹے کو دوکان خرید کر دی اور یہ کہاکہ جب دوکان چل پڑےگی تو تم نےیہ پیسے(یعنی جس کی دوکان میں نےخریدی ہے)واپس کرنے ہیں،پھراس شخص(باپ) کا انتقال ہوگیا،اب پوچھنایہ ہے کہ وہ پیسے قرضہ ہو کر تر کہ میں شامل ہوں گے یا نہیں؟پچھلے4سال کی زکوٰۃ کس کواداکرنی ہوگی ،بیٹے کو یا باپ کو ؟اور اس رقم پر زکوۃ آئے گی یا نہیں ¬¬؟۔

جواب

مذکورہ رقم بیٹے کے ذمہ قرض ہے جو کہ ترکہ میں شامل ہوگی، مرحوم کے انتقال سے قبل جتنا عرصہ گزراہے اس کی زکوٰۃ مرحوم پر لازم تھی اگر انہوں نے وصیت کی تھی تو ان کی طرف سے اداکردی جائے، اور اگر وصیت نہیں کی توورثاءاپنی مرضی سے اپنے اپنے حصے سےاداکرنا چاہیں تو ادا کر سکتے ہیں
البحر الرائق،العلامة ابن نجيم (م:970ہ)(2/ 223)دار الكتاب الإسلامي
قسم أبو حنيفة الدين على ثلاثة أقسام: قوي، وہو بدل القرض، ومال التجارة، ومتوسط، وہو بدل ما ليس للتجارة كثمن ثياب البذلة وعبد الخدمة ودار السكنى، وضعيف، وہو بدل ما ليس بمال كالمہر والوصية، وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية، وبدل الكتابة والسعاية ففي القوي تجب الزكاة إذا حال الحول، ويتراخى القضاء إلى أن يقبض أربعين درہما ففيہا درہم، وكذا فيما زاد بحسابہ، وفي المتوسط لا تجب ما لم يقبض نصابا، ويعتبر لما مضى من الحول في صحيح الرواية، وفي الضعيف لا تجب ما لم يقبض نصابا ويحول الحول بعد القبض عليہ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس