بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

قادیانی کمپنی سے را مٹیریل خریدنے والی کمپنی سے خریداری کرنا

سوال

ایک دکان دار ہے جو ایسی فیکٹری /کارخانہ سے مال خریدتا ہے جو اپنی مصنوعات کے لیے را مٹیریل قادیانی کمپنی سے خریدتا ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ اس دکان دار سے مال خریدنا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟نیز اس فیکٹری /کارخانہ سے مال خریدنا کیسا ہے جو قادیانی کمپنی سے را مٹیریل خریدتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قادیانی افراد با جماع امت کافر ہیں،مگر اپنے کفریہ عقائد میں غلط تاویلات کر کے انہیں اسلامی عقائد قرار دیتے ہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں،نیز اس طرح تلبیس کرنے والا شخص زندیق کہلاتا ہے اسی لیے یہ عام کفار سے زیادہ خطرناک ہوتا ہےاور ان سے ایسے تعلقات رکھنا جائز نہیں جس سے ان کے دعوائے اسلام کی کسی قسم کی تصدیق یا ہمت افزائی ہوتی ہو یا ان کے کفر میں اشتباہ پید ا ہوتا ہو یا ان کو خلافِ اسلام سازشوں میں مدد ملتی ہو۔
چونکہ قادیانی بھی زندیق ہیں اور ان کے ساتھ تجارتی معاملات وغیرہ کرنے میں مذکورہ بالا خرابیوں میں سے کسی خرابی کے پائے جانے کا غالب امکان رہتا ہے ،نیز ان سے تجارتی معاملات کرنا غیرتِ ایمانی کے بھی خلاف ہے ،ان مفاسد کو مدِ نظر رکھتےہوئے ان کے ساتھ خرید و فروخت اور تجارتی معاملات کرنے سے مکمل گریز کیا جائے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں فیکٹری کے مالک کو چاہیے کہ وہ غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قادیانی کمپنی سے را مٹیریل خریدنے سے مکمل اجتناب کرے اور مذکورہ فیکٹری سے خریداری کرنے والے دکاندا ر کو چاہیے کہ وہ حکمت و بصیرت کے ساتھ فیکٹری کے مالکان و ذمہ داران کو قادیانی کمپنی کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز پیش کرے اوراس کے باز نہ آنے کی صورت میں اس سے مال کی خریداری نہ کرکے تنبیہ کرے ۔
کما قال الله عز و جل
{وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ  [هود: 113]
تفسير القرطبي (9/ 108)
لا تميلوا إليهم. أبو العالية: لا ترضوا أعمالهم(إلى الذين ظلموا) قيل: أهل الشرك. وقيل: عامة فيهم وفي العصاة، على نحو قوله تعالى:” وإذا رأيت الذين يخوضون في آياتنا” «3» [الأنعام: 68] الآية. وقد تقدم. وهذا هو الصحيح في معنى الآية، وأنها دالة على هجران أهل الكفر والمعاصي من أهل البدع وغيرهم، فإن صحبتهم كفر أو معصية، إذ الصحبة لا تكون إلا عن مودة، وقد قال حكيم «4»:عن المرء لا تسأل وسل عن قرينه … فكل قرين بالمقارن يقتدي
فی مجموعه رسائل ابن عابدین
قال ابن کمال پاشا فی رسالته فی الزندیق:قوله فی الثانی یعرض إلخ صریح فی أن الزندیق الإسلامی لا یفارق المرتد فی الحکم وقد نبهت علی أن ذلک إذا لم یکن داعیا إلی الضلال ساعیا فی إفساد الدین معروفا به
الدر المختار مع رد المحتار (4/ 249)
(و) اعلم أن تصرفات المرتد على أربعة أقسام۔۔۔يتوقف منه عند الإمام وينفذ عندهما كل ما كان مبادلة مال بمال أو عقد تبرع۔۔۔
الشرح: (قوله فينبغي عدم جوازها) عبارة النهر: فلا ينبغي التردد في جوازها منه اهـ فلفظة عدم من سبق القلم۔۔قوله ويتوقف منه عند الإمام) بناء على زوال الملك كما سلف نهر (قوله وينفذ عندهما) إلا أنه عند أبي يوسف تصح كما تصح من الصحيح لأن الظاهر عوده إلى الإسلام. وعند محمد كما تصح من المريض لأنها تفضي إلى القتل ظاهرا عن البحر۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس