بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

فوت شدہ نمازوں کا فدیہ اور فدیہ کی مقدار

سوال

مسئلہ یہ پوچھناہےکہ گزشتہ دنوں میری والدہ انتقال کرگئیں ہیں اللہ تعالی جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے، آمین۔ ان کےذمہ کچھ نمازیں قضاء رہ گئیں ہیں۔ ظن غالب کےمطابق دوماہ بنتےہیں ۔ تقریبا بیس دن انکی حالت ایسی تھی کہ دوپہرکوانجکشن لگنےکےبعدرات گیارہ بجےان کوہوش آتاکیاان دنوں کی نمازمعاف ہےیانہیں اگرنہیں تودوماہ کافدیہ کتناہوگا؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں جبکہ آپ کی والدہ مرحومہ کی حالت مذکورہ بیس دنوں میں بیہوشی ایک دن اور ایک رات سے کم ہوتی تھی ۔ اس لیے ان دنوں کی نمازوں کا فدیہ بھی دینا ہوگا ایک نماز کا فدیہ صدقہ فطر (پونے دو سیر) کے بقدر ہے جو تقریباً ایک کلو 575 گرام گندم کے برابر ہے ۔
لہٰذا دن کی پانچ نمازوں کے ساتھ وتر کو بھی شامل کرکے ہر دن 6 نمازوں کافدیہ دیں ۔ اس طرح ایک دن کا فدیہ ساڑھے نو کلو گندم یا اس کی قیمت دے۔ دوماہ کا فدیہ اسی حساب سے ادا کریں۔
الفتاوى الهندية (1/ 138)بیروت
 إذا مات الرجل وعليه صلوات فائتة فأوصى بأن تعطى كفارة صلواته يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر وللوتر نصف صاع ولصوم يوم نصف صاع من ثلث ماله وإن لم يترك مالا يستقرض ورثته نصف صاع ويدفع إلى مسكين ثم يتصدق المسكين على بعض ورثته ثم يتصد ثم وثم حتى يتم لكل صلاة ما ذكرنا، كذا في الخلاصة وفي فتاوى الحجة وإن لم يوص لورثته وتبرع بعض الورثة يجوز
الفتاوى الهندية (1/ 151)بیروت
وإذا عجز المريض عن الإيماء بالرأس في ظاهر الرواية يسقط عنه فرض الصلاة ولا يعتبر الإيماء بالعينين والحاجبين ثم إذا خف مرضه هل يلزمه القضاء اختلفوا فيه قال بعضهم: إن زاد عجزه على يوم وليلة لا يلزمه القضاء وإن كان دون ذلك يلزمه كما في الإغماء وهو الأصح، هكذا في فتاوى قاضي خان
الدر المختار (2/643) رشیدیة
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر)
رد المحتار (2/643تا 644) رشیدیة
ثم اعلم أنه إذا أوصى بفدية الصوم يحكم بالجواز قطعا لأنه منصوص عليه. وأما إذا لم يوص فتطوع بها الوارث فقد قال محمد في الزيادات إنه يجزيه إن شاء الله تعالى،۔۔۔۔۔۔ (قوله نصف صاع من بر) أي أو مندقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته، وهي أفضل عندنا لإسراعها بسد حاجة الفقير

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس