بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

فوتگی والے گھرمیں چولہا جلانا ،کھانا کھانا

سوال

اگر کسی گھرمیں فوتگی ہوئی ہو اور جنازہ اٹھانے سے پہلے کوئی کھانا کھایاجائےاوراسی طرح چولہا جلایا جائے یہ کیساہے؟جب کہ لوگوں کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ اس طرح کرنادرست نہیں۔ اس کی شرعی حیثیت کیاہے؟

جواب

فوتگی والے گھرمیں جنازہ اٹھانے سے پہلے یابعدمیں کھاناپینا، یاچولہاجلاناشرعاًمنع نہیں ہے، بلکہ حکم یہ ہے کہ اہلِ میت میں سے کوئی شخص اگر صدمہ اور غم کی وجہ سے کھانانہ کھارہاہوتو پڑوسی اور رشتہ دار اسےکھانے پر اصرار کریں، لہٰذا موجودہ دور میں اس موقع پرکھاناکھانے یاپکانے کوممنوع سمجھنے کی جورسم پڑگئی ہے اسے ترک کرنا لازم ہے ۔
واضح رہے کہ اہلِ میت عام طورپرغم کی وجہ سے کھانے کےانتظام میں مشغول نہیں ہوسکتے اس لئے شریعت نے ان کے پڑوسیوں اور ارد گرد رہنے والوں کو یہ حکم دیاکہ ان کے کھانے کا انتظام کرلیں،لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میت والے گھرمیں کھاناپکانایا چولہاجلانامنع ہے۔
صحيح البخاري، محمد بن إسماعيل(م: 256هـ) (7/75) باب التلبینہ،دارطوق النجاة
عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم: أنها كانت إذا مات الميت من أهلها، فاجتمع لذلك النساء، ثم تفرقن إلا أهلها وخاصتها، أمرت ببرمة من تلبينة فطبخت، ثم صنع ثريد فصبت التلبينة عليها، ثم قالت: كلن منها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «التلبينة مجمة لفؤاد  المريض، تذهب ببعض الحزن»۔
تکملۃ فتح الملھم،المفتی محمد تقی العثمانی(4/209) دارالعلوم کراتشی 
قولہ : أمرت ببرمۃ :بضم الباء وسکون الراء ،وھی قدر صغیر… وقال الموفق البغدادي التلبينة الحساء ويكون في قوام اللبن وهو الدقيق النضيج لا الغليظ النىء،كذا في فتح الباري …والمعنى أنها تريح فؤاد المريض وتزيل عنه الهم وتنشطه۔
ردالمحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252هـ)  (2/240) دارالفكر
قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم، لقوله – صلى الله عليه وسلم – «اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم» حسنه الترمذي وصححه الحاكم ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

5

/

3

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس