بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا، جنازہ کے بعد دعا کا حکم

سوال

فرض نمازوں کے بعد امام کے لیے جہری طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا اور نمازِ جنازہ کے بعد اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر جہری طور پر دعا مانگنا کیسا ہے؟

جواب

فرض نماز کے بعد دعا مانگنا احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے اور قبولیت کے مواقع میں سے بھی ہے ،نیز دعا میں اصل اخفاء ہے لیکن اگر امام مقتدیوں کو تعلیم ِ دعا کے لیے جہراً دعا مانگے تو مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے ۱۔دعا کو نماز کا حصہ نہ سمجھا جائے ۲۔اس طریقے پر اجتماعی دعا کو لازم نہ سمجھا جائے۳۔جہراً دعا کرنے سے مسبوق حضرات کی نماز میں خلل نہ پیدا ہو۔(مأخوذ از جواہر الفقہ،بتصرف،2/ 199-مکتبہ دارالعلوم) نماز جنازہ خود ایک اجتماعی دعا ہے اس کے بعد دوبارہ جہراً اجتماعی دعا کرنا خلافِ سنت ہے اور اس کا ترک لازم ہے ،البتہ انفرادی طور پر دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ مستحسن ہے۔
:كما قال الله تعالیٰ
ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ (55)
:معجم ابن الأعرابي (2/ 609)دار ابن الجوزي
عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما من عبد يبسط كفيه في دبر صلاته، ثم يقول: اللهم إلهي إله إبراهيم، وإسحاق ويعقوب، إله جبريل وميكائيل وإسرافيل، أسألك أن تستجيب دعوتي، فإني مضطر، وتعصمني في ديني فإني مبتلى، وتنالني برحمتك، فإني مذنب، وتنفي عني الفقر فإني مستمسك إلا كان حقا على الله أن لا يرد يديه خائبتين۔
مرقاة المفاتيح،لملاعلي القاري (م:1014هـ) (2/ 755) دار الفكر
 من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال۔
مرقاة المفاتيح،لملاعلي القاري (م:1014هـ) (3/ 1213)
ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة۔
:(امداد المفتين، 5/:184 -ادارة المعارف)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس