بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

غریب شخص کا قربانی کے لیے جانور خریدنا

سوال

ایک غریب شخص قربانی کے لیے جانور خریدے اور پھر کسی مجبوری کی بناء پر اس جانور کو فروخت کرنے کا ارادہ ہو تو یہ درست ہوگا یا نہیں؟کیا غریب کےلیے قربانی کا جانور خریدنے سے قربانی واجب ہوتی ہے؟

جواب

غریب شخص قربانی کی نیت سے ایام نحر میں قربانی کا جانور خریدے تو اس شخص پر اس جانور کی قربانی لازم ہو جاتی ہے۔ اس جانور کو نہ بیچ سکتا ہے نہ بدل سکتا ہے۔ البتہ اگر ایام نحر سے قبل خریدا ہو تو اس جانور کو بیچ سکتا ہے۔
الفتاوی التاتارخانیۃ(17/411)
وفی العتابیۃ:المختار ان الفقیر لو اشتراھا بنیۃ التضحیۃ فی ایام النحر تصیر التضحیۃ واجبۃ فی حقہ،وان لم یقل بلسانہ شیئا فی جوابہ ظاھر الروایۃ ھذا اختیار الصدر الشھید،وعلیہ الفتوی۔
رد المحتار(9/532)رشیدیۃ
(قوله لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء وهذا ظاهر الرواية لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب وهو النذر بالتضحية عرفا كما في البدائع۔
رد المحتار(9/533)رشیدیۃ
ووقع في التتارخانية التعبير بقوله شراها لها أيام النحر، وظاهره أنه لو شراها لها قبلها لا تجب ولم أره صريحا فليراجع۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس