بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عین موقع پر خریداری کا آرڈرکینسل کرنے کی صورت میں نقصان کا ذمہ دار کون ؟

سوال

ہماری کمپنی مختلف لو گوں سے چیزیں خریدتی ہیں بعض مو قعوں پر خریداری کا آرڈر کینسل کرناپڑتاہے۔ اگر درج ذیل صورتحال ہوں تو ان کے شرعی احکام بتلاکر عند اللہ ماجورہوں ۔
خریداری کرنے کا آرڈر اگر خریدار اپنی کسی غلطی، غلط فہمی یا اپنی کسی غرض کی وجہ سے کینسل کرے تو اگر سپلائر نے آرڈر کے مطابق سارا سامان تیارکرلیا ہو اور اس سامان کو کسی اور گاہک کو دینااس کے لئے ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں شرعی حکم کیاہے ؟ واضح رہے کہ سپلائر سےکبھی تیار شدہ اشیاء خریدی جاتی ہیں اور کبھی آرڈرپر تیار کر وائی جاتی ہیں ۔

جواب

مذکورہ صورت میں سپلائر خریدار سے اپنے حقیقی اور واقعی نقصان کی تلافی کامطالبہ کر سکتاہے ۔البتہ سوال میں ذکر کردہ دوسری صورت میں اگر واقعتاًمنیجر کی کوتاہی پائی گئی ہوکہ اس نے کمپنی کی طرف سے طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آرڈر دیا تو اس صورت میں نقصان کی ذمہ داری اس پر ہوگی ۔
تاہم واضح رہے کہ شرعاً صرف حقیقی اور واقعی نقصان کو پوراکرنے کی وضاحت یہ ہے کہ دوسری جگہ مال فروخت یانیلام کرنے میں اس مال کی خریداری پر آنے والی لاگت سےبھی کم رقم وصول ہو، لیکن اگر دوسری جگہ نیلام کرنےمیں کم نفع ہو یا نفع بالکل بھی نہ ہو ( لاگت اور قیمت فروخت برابر ،برابر ہو جائیں)تو اس رقم سے اپنانقصان پوراکرنے کی اجازت نہیں۔ (تجارتی کمپنیوں کالائحہ عمل، المعائر الشرعیہ،المرابحہ للآمربالشراء: الرقم8)
بحوث فی قضایافقھیة معاصرة ، مفتی محمد تقی العثمانی (2/106و112و114)دار العلوم کراچی
المقالۃ فی عقود التوریدوالمناقصۃ:….۔
والواقع فی نظري أن اتفاقی التورید لا یعد من الناحیۃالشرعیۃأن یکون تفاھما ومواعدۃ من الطرفین ،أما البیع الفعلی فلا ینعقد  إلا عند تسلیم المبیعات…. فظہرأن المواعدۃ لیست عقداً ،ولا  تنتج عنھا آثارالعقد  ولا المدیونیۃ  إلا فی التاریخ الموعود، بل یجب عند ذلک أن یتم الإیجاب والقبول من الطرفین…. أن اثر إلزام ہذہ  الموعدۃ أن یجبرکل واحدمن الطرفین علی إنجازوعدہ من قبل الحاکم، وإن امتنع أحد منہما عن الوفاء بوعدہ بدون عذر، وتضرر بہ الآخر ضررا فعلیًا، فان المختلف یعوضہ عن الضررالفعلی الحقیقی۔
  المعاییرالشرعیة،المعیارعنوانہ”الوکالۃوتصرف الفضولی”الرقم23 :
5/2:التزامات الوکیل:
ید الوکیل ید أمانۃ لا تضمن وإنما یضمن الوکیل بالتعدی أو التقصیر أومخالفۃ شروط الوکالۃ وقیودھا، مالم تکن المخالفۃ إلی ما ھو أفضل للموکل،مثل البیع بأکثرمن الثمن  المحدد، أو الشراء بأقل من الثمن المحدد۔
المعیارالشرعی رقم5: الضمانات:البند (2/2/2):
لایجوزالجمع بین الوکالۃوالکفالۃ فی عقدواحد،لتنافی مقتضاھما،ولأن اشتراط الضمان علی الوکیل بالاستثماریحول العملیۃ إلی قرض بفائدۃ ربویۃ بسبب ضمان الأصل مع الحصول علی عائد الاستثمار، أما إذا کانت الوکالۃ غیرمشروطۃ فیہا الکفالۃ، ثم کفل الوکیل من یتعامل معہ بعقدمتصل فإنہ یکون کفیلا لا بصفۃ کونہ وکیلا،حتی لوعزل عن الوکالۃ یبقی  کفیلا۔
6/3مخالفۃ قیود الوکالۃ :البند:6/3/1:
إذا خالف الوکیل ما قیدہ بہ الموکل، ولم تکن المخالفۃ إلی ماھو أفضل للموکل،فإن العقد موقوف علی إجازۃ الموکل،سواء أکانت المخالفۃ تتعلق بمحل الوکالۃ أم ببعضہ أم بالثمن أم بصفتہ من حلول أو تاجیل، وسواء أکانت  المخالفۃ فی التملیک (الشراء) أم التملیک (البیع) وینظرالبند رقم(8)والبند5/2۔
البند:6/3/2:
إذا خالف الوکیل بالشراء فاشتری بأکثرمن ثمن  المثل أو بأکثرمماحددہ الموکل فإنہ یضمن الفرق بین الثمن الذی اشتری بہ وثمن المثل ،وإذا خالف الوکیل بالبیع فباع بأقل من الثمن الذی حددہ الموکل للبیع بہ فإنہ یضمن النقص عن ثمن المثل فقط ، ولایضمن جمیع النقص عن الثمن الذی حدد لہ البیع بہ مثل تقیید المضاربۃ أو الوکالۃبالاستثماربالبیع بربح لا یقل عن نسبۃ کذا، فلا یضمن الوکیل (أو المضارب) تلک النسبۃ بل یقتصر ضمانہ علی مانقص عن ثمن المثل۔
(وہکذافی المعیارالشرعی الآخررقمہ(46)عنوانہ”الوکالۃ بالاستثمار”)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس