بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عورت کا نماز کےلیے اذان دینا یا نومولود کے کان میں اذان دینا

سوال

ایک مسئلے کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں کہ اگر کسی جگہ مرد حضرات بالکل نہ ہوں صرف خواتین ہوں ان تک کسی اور جگہ سے آذان کی آواز نہ آئے تو کیا نماز کے وقت عورت آذان دے سکتی ہے؟ اور یہ بھی بتا دیں کہ نومولود بچے کے کان میں آذان پڑھنی ہو کوئی مرد موجود نہ ہو تو عورت پڑھ سکتی ہے؟

جواب

نماز پڑھنے کے لیے آذان دینا یا آذان کا علم ہونا ضروری نہیں ، کیوں کہ نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہو جاتا ہے اگرچہ ابھی آذان نہ بھی ہوئی ہو۔ اور خواتین کا آذان دینا مکروہ ہے اس لیے خواتین آذان نہ دیں، خواہ وہ خواتین میں ہی کیوں نہ ہوں ۔ اور نومولود بچے کے کان میں آذان و اقامت کسی صالح مرد کو کہنی چاہیے ، اگر کوئی مرد موجود نہ ہو تو نابالغ سمجھدار بچہ اور عورت بھی آذان و اقامت کہہ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ عورت ناپاکی کی حالت میں نہ ہو۔
الدر المختار (2/ 75) رشيدية
(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب
(و) أذان (امرأة) وخنثى (وفاسق) ولو عالما، لكنه أولى بإمامة وأذان من جاهل تقي
(ويعاد أذان جنب) ندبا، وقيل وجوبا (لا إقامته) لمشروعية تكراره في الجمعة دون تكرارها (وكذا) يعاد (أذان امرأة ومجنون ومعتوه وسكران وصبي لا يعقل) لا إقامتهم لما مر
لأن الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت
الفتاوى التاتارخانية (2/144) فاروقية
(وليس على النساء اذان) ولا اقامة قال فى الجامع الصغير: والمرأة اذا اذنت يعاد اذانها. . . . . . . .الخ
فتاوی محمودیہ (5/455) دارالافتاء جامعہ فاروقیہ

زچہ خانہ میں تولد کے وقت اگر کوئی مرد موجود نہ ہو  تو عورت کو یہ آذان و اقامت کہنا درست ہے، نابالغ سمجھدار بچہ بھی کہہ سکتا ہے۔ اگر کوئی نہ ہو تو بچے کی ماں بھی کہہ سکتی ہے اگر وہ حالتِ نفاس میں نہ ہو۔

خیرُالفتاوی (2/227) امدادیہ

اصل یہ ہے کہ نومولود کے کان میں کوئی مردِ صالح آذان دے تا کہ صورتاًبھی کراہت نہ ہو۔  ۔۔  اس کی تعلیل علّامہ طحطاویؒ یہ  بیان کرتے ہیں۔ ۔ ۔ کہ نومولود کے کان میں عورت آذان دے سکتی ہے۔ کیوں کہ اس میں نہ رفعِ صَوت ہے اور نہ ہی خلافِ ستر ہے۔اگر کسی عذر سے یا بدوں عذر تاخیر ہو جائے تو جب یاد آجائے کان میں آذان دے دی جائے۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس