بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عمر رسیدہ خاتون کا بغیر محرم کے حج کے لیے جانا

سوال

ایک خاتون جسکی عمر 60 سال ہے اور اس نے حج نہیں کیا ۔اس کا بیٹا جدہ میں رہتا ہےاور وہ اپنے بیٹے کے پاس جانے کے لیے سعودیہ اکیلے سفر کرتی رہتی ہے۔ اب وہ حج کرنا چاہتی ہے اور اس کے ساتھ محرم نہیں کیونکہ اس کے بیٹے کو سعودی قانون میں پانچ سال کے لیے حج کرنے کی اجازت نہیں تو کیا وہ اکیلے حج کا سفر کر سکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ مذکورہ عورت کا کوئی شرعی محرم نہیں تو اصل مذہب احناف کے مطابق ان کا حج کے لیے بغیر محرم کے جانا جائز نہیں ،اور ایسی صورت میں ان کے لیے حج پر جانا واجب بھی نہیں بلکہ وہ محرم ملنے کا انتظار کریں ،اور حج پر نہ جانے کی وجہ سے گناہ گار بھی نہ ہوگی البتہ اگر کوئی محرم نہ ملے تو ان پر وصیت کرنا لازم ہے کہ اگر وہ اپنی زندگی میں حج نہ کرسکیں تو ان کے مرنے کے بعد ان کے ترکہ کے تہائی سے حج بدل کرا دیا جائے ۔ لیکن اگر عورت عمر رسیدہ ہو اور فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور ایسا گروپ ہو جس میں قابل اعتماد خواتین ساتھ ہوں تو فقہ شافعی اور مالکی کے مطابق ایسی عورت کے لیے حج کی گنجائش ہے اور حج ادا ہوجائے گا۔
صحيح البخاري (1/250)محمودیة
 عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم»، فقال رجل: يا رسول الله إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا، وامرأتي تريد الحج، فقال: «اخرج معها»۔
الفتاوی الھندیۃ(1/241)بیروت
(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزاإذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم كذا في البدائع۔
البدائع الصنائع(3/54)دار الکتب العلمیۃ
وأماالذي يخص النساء فشرطان: أحدهما أن يكون معها زوجها أو محرم لها فإن لم يوجد أحدهما لا يجب عليها الحج۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس