بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عقد نکاح میں گواہوں کی موجودگی کا حکم

سوال

کوئی شخص چھپ کر دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور خود نکاح پڑھانا بھی جانتا ہو تو کیا نکاح کے گواہ وہ خود اور اس کی پہلی بیوی اورنئی ہونے والی بیوی بن سکتے ہیں ؟کیا صرف ان تین افراد کے سامنے ایجاب وقبول سے نکاح منعقد ہو جائے گا یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ مجلس نکاح میں عاقدین یعنی میاں بیوی یا ان کے وکیل کے علاوہ ایسے دو گواہوں کا ہونا ضرورہے جو دو عاقل بالغ مرد یا ایک عاقل بالغ مرد اور دو عاقلہ بالغہ عورتیں ہوں، لہٰذا صورت مسؤلہ میں شرعی گواہوں کے نہ ہونے کی وجہ سے نکاح منعقد نہیں ہوگا نیز بیوی کی گواہی اپنے شوہر کے حق میں معتبر نہیں ہے ۔
فتاوٰی قاضی خان(1/295) رشيدية
شھادۃ الانسان فیما باشرہ مردودۃ بالاجماع۔
موسوعۃ القواعد الفقہیۃ(6/141)مؤسس الرسالة
شھادۃ الانسان علیٰ فعل نفسہ باطلۃ ۔
ردالمحتار(4/100) ایچ ایم سعید 
قال في الهداية: ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين۔
البحرالرائق(3/155)رشيدية
لو تزوج بغير شهود ثم أخبر الشهود على وجه الخبر لا يجوز إلا أن يجدد عقدا بحضرتهم۔
فتاوٰی ہندیہ(3/295)دار الكتب العلمية
الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح۔
فتاوى هندیہ(3/437) دار الكتب العلمية
ولا شهادة الزوج لامرأته، وإن كانت مملوكة أيضا ولا شهادة المرأة لزوجها، وإن كان مملوكا أيضا۔
فتاوٰی دارالعلوم کراچی(3/182)ادارۃ المعارف کراچی ،فتاوٰی عثمانیہ (5/21) العصر اکیڈمی

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس