بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عصر کی نماز میں پانچویں رکعت کےلئے کھڑے ہونے کی صورت میں مزید ایک رکعت ملانے سے دو رکعت کا نفل بن جانا

سوال

ایک شخص ہے اس نے عصر کی نماز امام کے ساتھ مکمل پڑھی ہے لیکن وہ بھول کر امام کے سلام کے بعد سیدھا کھڑا ہوگیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر مکمل دو رکعتیں پڑھتاہے تو وہ نفل ہو جائیں گے لیکن عصر کی نماز کے بعد نفل نہیں ہیں اس صورت مسئلہ کا مدلل اور مفصل جواب تحریر فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر پانچوں رکعت کا پہلا سجدہ نہیں کیا تو اسے چاہئے کہ التحیات کی طرف واپس لوٹ آئے اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا تو چھٹی رکعت بھی ساتھ ملائے یہی راجح ہے اور دونوں صورتوں میں سجدہ سہو بھی کرلے۔ واضح رہے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل ادا کرنا اس صورت میں مکروہ ہے جب وہ اپنے قصد وارادہ سے ادا کئے جائیں، ذکر کردہ صورت میں بھول کر پانچویں رکعت ادا ہوئی ہے اس لئے ایک رکعت اور ملا دینا مکروہ نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (1/  129) دار الفكر
رجل صلى الظهر خمسا وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لا يعود إلى القعدة ولا يسلم بل يضيف إليها ركعة أخرى حتى يصير شفعا ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط.ويسجد للسهو استحسانا، كذا في الهداية وهو المختار، كذا في الكفاية ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط والركعتان …. قالوا في العصر لا يضم إليها سادسة وقيل: يضم وهو الأصح، كذا في التبيين.وعليه الاعتماد؛ لأن التطوع إنما يكره بعد العصر إذا كان عن اختيار وأما إذا لم يكن عن اختيار فلا يكره، كذا في فتاوى قاضي خان

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس