بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عدت گزرنے کے بعد عورت کا زینت اختیار نہ کرنا

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ ایک عورت کا شوہر چالیس سال کی عمر میں وفات پا جاتا ہےپھر وہ عورت اپنے بچوں کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے ،آیا وہ عدت گزارنے کے بعد زیب و زینت اختیار کر سکتی ہے یا نہیں ،کیونکہ اکثر عورتیں جو بچوں کے ساتھ رہتی ہیں وہ بوسیدہ کپڑے اور سر باندھا ہوا رکھتی ہیں ۔

جواب

اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو اس کے لیے “چا ر ماہ دس دن ” سوگ منانے کا حکم ہے اور اس دوران نہ وہ گھر سے نکل سکتی ہے اور نہ ہی زیب و زینت اختیار کر سکتی ہے ،البتہ عدت گزر جانے کے بعد سوگ منانا یا اس کی وجہ سے زیب و زینت ترک کرنا یا ایسا فعل اختیار کرنا جو سوگ پر دلالت کرتا ہو شرعاًجائز نہیں ۔
:كما قال الله تعالي
{وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍوَّعَشْرًا  (الْبَقَرَةِ:234)
سنن الترمذي،أبوعيسى محمد بن عيسى الترمذي(م:279هـ) (ابواب الطلاق،باب العدة المتوفي عنها زوجها) قالت زينب: دخلت على أم حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين توفي أبوها أبو سفيان بن حرب، فدعت بطيب فيه صفرة خلوق، أو غيره، فدهنت به جارية، ثم مست بعارضيها، ثم قالت: والله ما لي بالطيب من حاجة، غير أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاثة أيام، إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا»
تفسيرابن كثير،أبوالفداء إسماعيل بن عمر(م: 774هـ) (1/ 635)دار طيبة للنشر والتوزيع
هذا أمر من الله  للنساء اللاتي يتوفى عنهن أزواجهن: أن يعتددن أربعة أشهر وعشر ليال  وهذا الحكم يشمل الزوجات المدخول بهن وغير المدخول بهن بالإجماعِ عن الطيب والدهن والكحل

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس