بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

عدت کے دوران نکاح کرنا

سوال

مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دے دی تھیں اس کی عدت گزرنے کے بعد میرا دوسری جگہ نکا ح ہوا۔ میں ان کے ساتھ رہی کچھ عر صے بعد زبردستی ان سےطلاق دلوائی گئی اور چند دن بعد عدت کے دوران اسی پہلے شوہر سے میرانکاح کردیا گیا اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرا دوسرا نکاح شرعًا صحیح ہے اور جولوگ مجھے اس کے ساتھ رہنے پر مجبور کر رہےہیں ان کا عمل درست ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا دوسرا نکاح درست نہیں ہوا،کیونکہ عدت گزرنے سے پہلے نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہٰذا اس شخص سے فوراً تعلق ختم کرکے علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہے ۔کسی کو شرعًا یہ حق نہیں کہ وہ اس عورت کو مذ کورہ شخص کے ساتھ رہنے پر مجبور کرے اور جن لوگوں نے اس گناہ کا ار تکاب کیا ہے ان پر لازم ہے کہ اس پر توبہ واستغفار کریں۔
رد المحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م: 1252ھ)(3/132)دارالفكر
أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا۔
المبسوط لمحمد بن أحمدالسرخسي(م: 483ھ)(30/ 28)دارالمعرفة
والخامسة: منكوحة الغير أو معتدة الغير، فإنها محرمة عليه إلى غاية وهي انقضاء العدة ثبت ذلك بقوله تعالى{وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَآءِ}[النساء: 24] أي أخوات الأزواج وبقوله عز وجل{ وَلَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهٗ } [البقرة: 235].  فقط۔
 العناية شرح الہداية، محمد بن محمد(م: 786ھ)(4/ 177)دارالفكر
(وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل لہ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَہ  نكاحا صحيحا ويدخل بہا ثم يطلقہا أو يموت عنہا) والأصل فيہ قولہ تعالى{ فَإِنْ طَلَّقَہا فَلَا تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَہ}[البقرة: 230]۔
الفتاوى الہندية (1/ 280)دارالفكر
لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيرہ وكذلك المعتدة۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس