بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

طلباء سے خدمت لینا اور اساتذہ کی چائے کے لئے مختص فنڈ سے ذمہ دار کاطلباء کودینا

سوال

بندہ ایک مدرسہ میں مدرس کی حیثیت سے خدمت سر انجام دے رہاہے جہاں وقتاًفوقتاً اساتذہ کرام کی شوریٰ کے لئے اجلاس بلایا جاتاہے جس میں اکرام ضیوف کی نسبت سے خد مت کی ذمہ داری بندہ پر لگائی گئی ،ایک موقعہ پر حسب حکم بندہ نے ضیافت میں قہوہ ،انڈوں کا انتظام کیااوراس سلسلہ میں چینی ،پتی لایاجواستعمال کے بعد بھی بچ گئی بندہ نے اس چینی ،پتی اور بقیہ انڈوں کو اپنی صوابدید پر خدمت گار طلباء میں تقسیم کردیاحالانکہ اصولاًخدمت کی ذمہ داری مجھ پر ہی تھی۔ نیز اس اکرام کی رقم مدرسہ اداکرتاہے ۔
نمبر 1- کیامیراخدمت میں طلبہ کو شریک کرناازروئے شرع ٹھیک ہے؟
نمبر2- اور اپنی صوابدید پرہی مابقیہ کوخدمت گار طلبہ میں تقسیم کردینا شریعت اسلامیہ میں کیاحکم رکھتاہے؟

جواب

نمبر1:۔ مدرسہ یا اساتذہ کی خدمت طلباء کرام خوشی سے سعادت سمجھ کر کریں تو بلاشبہ یہ ان کے لئے باعثِ خیر وبرکت ہے ۔ البتہ طلباء سے مدرسہ یا اساتذہ کی خدمت لینا درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے: نمبر1- طلباء اگر بالغ ہیں تو ان کی اپنی رضامندی ضروری ہے اور اگر نابالغ ہیں تو ان کے والدین کی جانب سے اجازت ضروری ہے ۔
نمبر2- ان کی تعلیم اور آرام میں خلل نہ ہو۔
نمبر3- خدمت ان کی ہمت وطاقت سے زیادہ نہ ہو۔
نمبر2:- مذکورہ صورت میں آپ امین ہیں اور اساتذہ کی خدمت کی مد میں مدرسہ کی جانب سے جو رقم آپ کو دی گئی وہ اور اس سے خریدی گئی اشیاء آپ کے پاس امانت ہیں ، انہیں صرف اسی مصرف پر خرچ کرنا ضروری ہے جس مصرف میں خرچ کرنے کا آپ کو پابند بنایاگیاہے ، ذمہ داران کی اجازت کے بغیر اپنی صوابدید پر اسے غیر مصرف میں خرچ کرناخیانت اور گناہِ کبیرہ ہے ، جس قدر اشیاء بلااجازت طلباء کو دی ہیں ان کی قیمت مدرسہ میں اداکرنا ضروری ہے۔
صحيح مسلم ،مسلم بن الحجاج النيسابوري (م:261هـ)(1/107) دارإحياء التراث العربي
لما كان يوم خيبر، أقبل نفر من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: فلان شهيد، فلان شهيد، حتى مروا على رجل، فقالوا: فلان شهيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’كلا، إني رأيته في النار في بردة غلها – أو عباءة –‘‘
شرح النووي ،محيي الدين يحيى بن شرف النووي(م: 676هـ)(2/128)دارإحياء التراث العربي
وقوله صلى الله عليه وسلم كلا,  زجر  ورد لقولهم في هذا الرجل إنه شهيد محكوم له بالجنة أول وهلة بل هو في النار بسبب غلوله… وقوله صلى الله عليه وسلم في بردة أي من أجلها وبسببها وأما الغلول فقال أبو عبيد هو الخيانة في الغنيمة خاصة وقال غيره هي الخيانة في كل شيء
مرقاة المفاتيح،الملاعلي القاري (م:1014هـ)(1/108)دارالفكر
 (لا إيمان) أي على وجه الكمال (لمن لا أمانة له) : في النفس والأهل والمال
ردالمحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252هـ)(6/503)سعید
ولا يضمن المودع أو المستعير إلا بالتعدي

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس