بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

طلاق کو شرط کے ساتھ معلق کرنا

سوال

اگر کوئی شخص یوں کہے کہ اگر میں نے یہ کام کیا مثلاً فلاں سے بات کی تو اس صورت میں میرا اگر فلاں عورت (عائشہ)سے نکاح ہوجائے تواس کو طلاق۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں اس شخص سے یہ کام صادر ہوگیا ، تو اس عورت کو کیاطلاق واقع ہوگی ؟نکاح کرنے کی صورت میں اور اگر طلاق واقع ہوجائے گی تو کونسی ہوگی ،نیزاس بات کی بھی تصریح فر مائیں کہ حلالہ شرعیہ کی ضرورت ہوگی یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ ميں اگر قسم اٹھانے والے شخص نے پہلےشخصِ مذکورسے بات کی اور پھر اس کانکاح عائشہ سے ہوگیا تو عائشہ پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی ، جس کاحکم یہ ہے کہ مذکورہ مردوعورت عدت کے دوران اور عدت گزرنے کے بعد باہمی رضامندی سے نئے مہر کے عوض نیا نکاح کرسکتے ہیں اورآئندہ کے لئے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہے۔ لیکن اگر اس صورت میں پہلے نکاح کیااور بعدمیں بات کی توطلاق واقع نہیں ہوگی۔
  المحيط البرهاني، برهان الدين محمودبن أحمد(م:616هـ)(5/125)داراحیاءتراث العربی
ولو قال: إن كلمت فلاناً فكلُّ امرأة أتزوّجها فهي طالق، ففي هذه الصورة تطلق المتزوّجة بعد الكلام، ولا تطلق المتزوّجة قبل الكلام
وفيه أیضاً (5/123) داراحیاءتراث العربی
كلّ امرأة أتزوّجها إن دخلت الدّار فهي طالق، فتزوّج امرأة قبل الدخول وامرأة بعد الدخول تطلق المتزوّجة بعد الدخول، ولا تطلق المتزوّجة قبل الدخول، ويصير تقدير المسألة: إن دخلت الدّار فكلّ امرأة أتزوّجها فهي طالق
المبسوط، شمس الأئمةمحمدبن أحمد السرخسي(م:483هـ)(8/136)دارالمعرفة ۔ بيروت
أن الطلاق المعلق بالشرط يجعل عند وجود الشرط كالمنجز
(بہشتی زيور حصہ چہارم صفحہ نمبر /275،حکیم الامت مولانا اشرف علی تھا نوی،م:1280 مکتبہ عمرفاروق)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس