بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

طالبعلم کی فیس استاد وصول کرے اور اس سے گم ہوجائے

سوال

کسی بھی طالب علم کو نویں جماعت کے امتحانات کےلیے لاہور بورڈ سے رجسٹر ڈ ہونا لازمی ہے ،اس رجسٹریشن کی فیس 2100/- روپے اس ضمن میں ایک جامعہ کے شعبہ عصری علوم کے ایک استاذ کے ذمہ یہ کام لگایاتھا وہ تمام طلبہ (جنہوں نے نویں جماعت کا امتحان دیناہے) ان سے لاہور بورڈ کی رجسٹریشن فیس اپنے پاس جمع کریں۔
ایک طالب علم نے فیس استاذ صاحب کو جمع کروا دی تھی استاذ صاحب سے وہ رقم گم ہوگئی ہے یاد بھی نہیں کہ کہاں رکھی تھی لیکن زیادہ رجحان اس بات کا ہے کہ وہ رقم شعبہ عصری علوم کے دفتر میں رکھی تھی، تلاش کے باوجود رقم نہیں ملی۔اب کیا یہ رقم جو کہ 2100/-روپے ہے استاذ صاحب اپنی جیب سے پوری کریں گے یا پھر ادارہ اس رقم کو پوری کرکے دےگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ استاد صاحب ادارہ کےوکیل ہیں اورفیس کی رقم ان کے پاس امانت تھی جس کی حفاظت میں کوتاہی پر ضمان آتاہے،چونکہ رقم رکھنےکی جگہ کایادنہ رہناکوتاہی شمارکیاجاتاہےلہٰذا ادارہ مذکورہ استاد صاحب سےگمشدہ رقم کامطالبہ کرسکتاہے۔البتہ اگر ادارہ عمومی فنڈکےعلاوہ خاص کسی کومتوجہ کرکےرقم کا انتظام کرےاوریہ رقم اداکردےتواس میں کوئی حرج نہیں۔
فتاوی قاضی  خان(3/263)رشیدیۃ
وقال الفقیہ ابواللیث رحمہ اللہ تعالٰی:ان قال:وضعت الوضیعۃ فی داری اوفی موضع آخرکان ضامنا،وھکذاروی عن ابی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ۔
الفتاوٰ التاتارخانیۃ(16/15)فاروقیۃ
وان قال: لاادری وضعت فی داری ام فی موضع اٰخریضمن۔
الفتاوی الولوالجیۃ(3/5)دارالکتب العلمیۃ
فان قال لا ادری اوضعت فی داری،او فی موضع اٰخریضمن،لانہ لا یدری انہ وضع فی موضع لہ ولایۃ الوضع فیہ ام لا۔
الفتاوی الھندیۃ(4/377) دار الکتب العلمیۃ
 رجل دفع إلى دلال ثوبا ليبيعه، ثم قال الدلال: وقع الثوب من يدي وضاع ولا أدري كيف ضاع، قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل – رحمه الله تعالى -: لا ضمان عليه، ولو قال: نسيت ولا أدري في أي حانوت وضعت، يكون ضامنا، كذا في فتاوى قاضي خان۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس