بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

صحت کارڈ کے ذریعہ سے علاج کرنے کی فیس اسٹیٹ لائف سے وصول کرنا

سوال

میں طب کے شعبہ سے وابستہ ہوں آج کل حکومت کی طرف سے صحت انصاف کارڈ جاری کیا گیا ہے جس کا معاہدہ اسٹیٹ لائف کے ساتھ کرکے ہر شخص کی انشورنس کی گئی ہے اور پھر اس کو علاج  کی سہولت دی جاتی ہے اور ہم کو اس کے علاج کی فیس وغیرہ اسٹیٹ لائف کا نمائندہ ادا کردیتاہے جس کے ساتھ پہلے سے ہمارا معاہدہ ہوتاہے اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح مریضوں کا علاج کرکے اس کی فیس وغیرہ اور باقی اخراجات اس ادارہ سے لے کر کام کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اسٹیٹ لائف کا حکومت پاکستان کے ساتھ عوام کے علاج کے حوالے سے انشورنس کا معاہدہ ہے اور مروجہ انشورنس جوے اور سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔حکومت اور اسٹیٹ لائف کا یہ معاہدہ اگرچہ جائز نہیں لیکن چونکہ اسٹیٹ لائف کے پاس حکومت کی طرف سے جمع ہونے والا پریمیم اور مجموعی اموال میں اکثر حلال ہوتا ہے اور عام آدمی کا براہ راست کوئی انشورنس کا معاہدہ بھی نہیں ، اس لیے  عوام الناس کا صحت کارڈ کے ذریعے علاج کی سہولت حاصل کرنے اور معالجین (ڈاکٹرز)حضرات کا علاج کرنے کے اخراجات، فیس وغیرہ مذکورہ ادارے سے وصول کرنے کی شرعا گنجائش ہے۔
:قال اللہ تعالی (سورۃ المائدہ:90)
 یا ایھا الذین آمنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون۔
:بدائع الصنائع(7/46) العلمیة
الربوا حرام بنفس الکتاب الکریم قال اللہ عزوجل(وحرم الربوا)۔
:البحرالرائق(6/28) رشیدیة
 (فضل مال بلا عوض فی معاوضۃ مال بمال )ای فضل احد المتجانسین علی الآخر۔
:رد المحتار(7/304) رشیدیة
رجل اشتری من رجل جاریة بیعا فاسدا بالف درھم وتقابضا وربح کل منھما فیما قبض یتصدق الذی قبض الجاریة بالربح ویطیب الربح للذی قبض الدراھم۔
: ھدایہ مع الفتح (6/431) رشیدیة
ثم ان کانت دراھم الثمن قائمة یاخذھا بعینھا لانھا تتعین فی البیع الفاسد، وھوالاصح لانه بمنزلة الغصب ، وان کانت مستھلکة اخذ مثلھا۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس