بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

شرکت ومضاربت کے متبادل المرابحۃ للآمر بالشراء بطور سرمایہ کاری استعمال کرنا

سوال

میں ایک ضعیف آدمی ہوں خود کاروبار نہیں کرسکتا اور شرکت، مضاربت میں بھی آج کل کے حالات میں بہت مشکلات ہیں، البتہ جس کاروبار میں انویسمنٹ کرنی ہے اس کاروبار میں مالک باہر سے مال امپورٹ کرکے کراچی سے ہی اپنے کاہکوں کو مختلف جگہوں پر بھیج دیتے ہیں توکیا اس جگہ انویسمنٹ کرنا درست ہے۔ نیز اگر مذکورہ طریقہ شرعا درست نہیں تو اس کا متبادل کوئی محفوظ سرمایہ کاری والا طریقہ بتادیں جو شرعی طورپر بھی درست ہو اور سرمایہ بھی محفوظ ہو

جواب

مذکورہ صورت میں آپ امپورٹر کے ساتھ شرکت یا مضاربت کے بجا ئےمرابحہ کا معاملہ کر سکتے ہیں جو نسبتاً آسان اور محفوظ ہے جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ امپورٹر کو اپنی طرف سے مال کی خریداری کا وکیل (نمائندہ) بنا کر سرمایہ دے دیں اور وہ آپ کے وکیل کی حیثیت سے مال منگوائے ، مال کراچی بندرگاہ آنے پر امپورٹر آپ کے وکیل بالقبض ہونے کی حیثیت سے درآمد شدہ مال پر قبضہ کر لے اور یہاں تک مال پہنچنے کے اخراجات کا حساب لگایا جائے پھر مذکورہ سامان کی لاگت پر نفع لگا کر آپ یہ سامان اسے فروخت کر دیں تو اس طرح یہ معامل شرعاً مرا بحہ ہو کر درست ہو جائے گا اور آپ کے لیے نفع بھی حلال ہوگا ۔
واضح رہے کہ فریقین (انویسٹر اور امپورٹر ) اس بات کو یقینی بنائیں کہ بندرگا مال پہنچنے اور امپورٹر کے قبضہ کرنے کے بعد انویسٹر اور امپورٹر کے درمیان دوبارہ مرابحہ کا سیل ایگریمنٹ ہو ،باہمی سیل ایگریمنٹ سے پہلے امپورٹر کے لیے آگے گاہکوں کو مال ڈیلیور کرنا شرعاًدرست نہیں ہوگا ، نیز بندرگاہ مال پہنچنے اور امپورٹر کے قبضہ سے پہلے مرابحہ کرنا بھی درست نہیں بلکہ امپورٹر کے قبضہ کرنے کے بعد ہی مرابحہ کا معاملہ کیا جائے گا ۔
صحيح مسلم (3/ 1160) دار الجيل
 عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه»، قال ابن عباس: «وأحسب كل شيء بمنزلة الطعام»۔
بدائع الصنائع (5/ 220) دار الكتب العلمية
 وهو أنه بيع بمثل الثمن الأول مع زيادة ربح
الهداية (3/ 136) دار احياء التراث العربي
قال: “كل عقد جاز أن يعقده الإنسان بنفسه جاز أن يوكل به غيره” لأن الإنسان قد يعجز عن المباشرة بنفسه على اعتبار بعض الأحوال فيحتاج إلى أن يوكل غيره فيكون بسبيل منه دفعا للحاجة
فقہ البیوع(2/653)معارف القرآن کراچی
اولا: أن بيع المرابحة للأمر بالشراء إذا وقع على سلعة بعد دخولها في ملك المأمور، وحصول القبض المطلوب شرعا، هو بيع جائز طالما كانت تقع على المأمور مسئولية التلف قبل التسليم، وتبعة الرد بالعيب الخفي ونحوه من موجبات الرد بعد التسليم، وتوافرت شروط البيع وانتفت موانعه

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس