ایک شخص نےچارشادیاں کیں ،لیکن چوتھی شادی سےقبل وہ پہلی تینوں بیویوں کوطلاق دے چکاتھااورچوتھی شادی کےوقت اس نےاپنی بیویوں کےحق میں ایک تحریرلکھی جس میں اس نےیہ واضح بھی کردیاکہ میں اپنی تینوں سابقہ بیویوں کوطلاق دےچکاہوں ،میری وراثت میں اب ان کاکوئی حق نہیں ہےاورچوتھی بیوی کےلئےیہ بھی لكھ دیاکہ میری وراثت میں سےنصف کی وہ حق دارہوگی،پھراس شخص کاانتقال ہوگیا۔اب پوچھنایہ ہےکہ
نمبر۱۔وہ بیویاں جس کومرحوم نےطلاق دےدی اورزندگی میں ان کی عدت بھی پوری ہوگئی ،کیاوہ مرحوم کی وراثت میں حصہ دارہونگی جبکہ ایک بیوی کاکہنایہ ہےکہ مجھےطلاق نہیں ہوئی۔
نمبر۲۔مرحوم نےبیوی کےحق میں جوتحریرلکھی تھی کہ وہ میرےمال کےنصف کی حقدارہوگی شرعاًاس کی کیاحیثیت ہے؟
نمبر۱۔ صورت مسئولہ میں سابقہ تینوں بیویاں،مرحوم کی شرعاً وارث نہیں ہو ں گی۔کیونکہ ذکرکردہ صورتِ حال میں جب شوہر نے واقعۃ ً طلاق دے دی تھی اور عدت میں رجوع بھی نہیں کیا تو اس صورت میں بیوی کا یہ کہنا کہ” مجھے طلاق نہیں ہوئی “معتبر نہیں ہو گا ۔
نمبر۲۔سوال سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ شوہر کا مقصد یہ تھا کہ میرےمرنے کے بعد میری جائیداد میں سے نصف کی میری بیوی حقدار ہو گی ، اگر واقعۃ ً یہ مقصد تھا تو یہ وارث کے حق میں وصیت ہے ، جس کا شرعاً اعتبار نہیں ہے ۔البتہ بیوی کو مرحوم کی وراثت میں سے صرف اس کا شرعی حصہ وراثت ہی ملے گا اور اگر اس کے علاوہ کو ئی اور مقصدہو تو اس کی وضاحت کر کے سوال دوبارہ کر لیں ۔