بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

شرعی وارث کےلئےوصیت کرنا /مطلقہ بیوی میراث کی حقدارنہیں

سوال

ایک شخص نےچارشادیاں کیں ،لیکن چوتھی شادی سےقبل وہ پہلی تینوں بیویوں کوطلاق دے چکاتھااورچوتھی شادی کےوقت اس نےاپنی بیویوں کےحق میں ایک تحریرلکھی جس میں اس نےیہ واضح بھی کردیاکہ میں اپنی تینوں سابقہ بیویوں کوطلاق دےچکاہوں ،میری وراثت میں اب ان کاکوئی حق نہیں ہےاورچوتھی بیوی کےلئےیہ بھی لكھ دیاکہ میری وراثت میں سےنصف کی وہ حق دارہوگی،پھراس شخص کاانتقال ہوگیا۔اب پوچھنایہ ہےکہ
نمبر۱۔وہ بیویاں جس کومرحوم نےطلاق دےدی اورزندگی میں ان کی عدت بھی پوری ہوگئی ،کیاوہ مرحوم کی وراثت میں حصہ دارہونگی جبکہ ایک بیوی کاکہنایہ ہےکہ مجھےطلاق نہیں ہوئی۔
نمبر۲۔مرحوم نےبیوی کےحق میں جوتحریرلکھی تھی کہ وہ میرےمال کےنصف کی حقدارہوگی شرعاًاس کی کیاحیثیت ہے؟

جواب

نمبر۱۔ صورت مسئولہ میں سابقہ تینوں بیویاں،مرحوم کی شرعاً وارث نہیں ہو ں گی۔کیونکہ ذکرکردہ صورتِ حال میں جب شوہر نے واقعۃ ً طلاق دے دی تھی اور عدت میں رجوع بھی نہیں کیا تو اس صورت میں بیوی کا یہ کہنا کہ” مجھے طلاق نہیں ہوئی “معتبر نہیں ہو گا ۔
نمبر۲۔سوال سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ شوہر کا مقصد یہ تھا کہ میرےمرنے کے بعد میری جائیداد میں سے نصف کی میری بیوی حقدار ہو گی ، اگر واقعۃ ً یہ مقصد تھا تو یہ وارث کے حق میں وصیت ہے ، جس کا شرعاً اعتبار نہیں ہے ۔البتہ بیوی کو مرحوم کی وراثت میں سے صرف اس کا شرعی حصہ وراثت ہی ملے گا اور اگر اس کے علاوہ کو ئی اور مقصدہو تو اس کی وضاحت کر کے سوال دوبارہ کر لیں ۔
 الفتاوى الهندية لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/ 462)دارالفكر
        ولو انقضت عدتها ثم مات لم ترث۔
الدرالمختار،العلامة علاء الدين الحصكفي(م: 1088هـ)(6/ 648،655)سعيد
(هي تمليك مضاف إلى ما بعد الموت) عينا كان أو دينا. قلت: يعني بطريق التبرع ليخرج نحو الإقرار بالدين فإنه نافذ من كل المال كما سيجيء ولا ينافيه وجوبها لحقه تعالى فتأمله…(ولا لوارثه…لا تسبيبا كما مر (إلا بإجازة ورثته) لقوله -عليه الصلاة والسلام- «لا وصية لوارث إلا أن يجيزها الورثة» يعني عند وجود وارث آخر كما يفيده آخر الحديث وسنحققه (وهم كبار) عقلاء فلم تجز إجازة صغير ومجنون وإجازة المريض كابتداء وصية ولو أجاز البعض ورد البعض جاز على المجيز بقدر حصته۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس