بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

سیورج لائن کے ڈھکن سے ٹکرا کر کا نقصان ہونے کی صورت میں ضامن کون ہوگا؟

سوال

ایک مسئلہ کی راہ نمائی مطلوب ہے،قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔مسئلہ یہ ہے کہ ایک محلے میں 8 سے 10 گھر ایک لائن میں ہیں اور گھر وں کے سامنے لنک روڈ بھی ہےجو آخری گھر پر جاکر ختم ہوجاتا ہے(مگر گلی بند نہیں ہوتی ہے،روڈ ختم ہوکر آگے پیدل گزرنے کا راستہ ہے)۔محلہ والوں نے اس روڈ کے درمیان گٹر بنائے ہیں اور گٹرکے ڈھکن سڑک سے ایک فٹ اونچے رکھے ہیں (ڈھکن پہلے تو روڈ کے برابر ہی تھے لیکن بعد میں لوگوں نے توڑ کر اردگرد بلاک رکھ کر ان پر ڈھکن رکھ دیے)۔اگر اس سے ٹکرا کر کسی کا نقصان ہوجائے تو اس کا ضامن کون ہوگا؟ جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر اھلِ محلہ نے کسی ضرورت کے پیشِ نظر سیورج لائن کے ڈھکن روڈ سے اونچے رکھے ہوں اور قانوناً ان کے لئے ایسا کرنا منع بھی نہ ہو،تو اھلِ محلہ میں سے کوئی شخص نقصان کا ضامن نہیں ہوگا۔البتہ اگر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسا اقدام کیا تو اس صورت میں اسی ڈھکن کا مالک ضامن ہوگا جس ڈھکن سے ٹکرا کر کسی کو نقصان پہنچے۔
الفتاوى الهندية ،کتاب الجنایات(6/ 46)دارالکتب العلمیۃ
وإن كانت البئر في الطريق كان الضمان على رب البئر فيما أصاب الساقط والمسقوط عليه كذا في المبسوط۔
الفتاوى الهندية ،كتاب الجنايات(6/ 54)دارالکتب العلمیۃ
ذا حفر الرجل بئرا في طريق المسلمين في غير فنائه فوقع فيها إنسان، ومات من الوقوع أجمعوا على أنه تجب الدية على عاقلته، ولا تجب عليه الكفارة۔
الدر المختار،كتاب الديات (10/ 268)رشيدية
(لو حفر بئرا في طريق أو وضع حجرا) أو ترابا أو طينا ملتقى (فتلف به إنسان) لأنه سبب (فإن تلف به) أي بواحد من المذكورات (بهيمة ضمن) في ماله (إن لم يأذن به الإمام فإن أذن) الإمام (في ذلك أو مات واقع في بئر طريق جوعا أو عطشا أو غما لا) ضمان به يفتى خلاصة۔
الدر المختار،كتاب الديات (10/ 269)رشيدية
(قوله فإن أذن إلخ) ؛ لأنه غير متعد حينئذ فإن للإمام ولاية عامة على الطريق إذ ناب عن العامة، فكان كمن فعله في ملكه قهستاني قال في الدر المنتقى: لكن إنما يجوز الإذن إذا لم يضر بالعامة وتمامه فيه فتنب۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس