بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ احادیث کو آگے فارورڈکرنے کا حکم

سوال

آج کل Social Media کی مختلف Sites پر من گھڑت یا غیر مصدقہ مواد موجود ہوتا ہے کئی حضرات Searching/Surfing کرتے ہوئے جو پسند آئے وہ آگے Shareکردیتے ہیں ۔ ان میں کبھی کبار قرآن وحدیث سے متعلق یا اقوال زریں یا کسی سے منسوب کوئی بیان یا کسی شعبہ سے متعلق معلوماتی مواد یا کھیل ،کرتب وغیرہ کی ویڈیوزہو تی ہیں ان کو تراشنا اور آگے Postکرنا کیسا عمل ہے۔نیز ان میں جو غیر مصدقہ خلاف واقعہ یا قرآن وحدیث سے متعلق Misinformation ہو یا Disinformation ہو تو کیا یہ اس حدیث کے زمرہ میں تو نہیں آتا کہ “آدمی کے جھوٹا ہو نے کے لیے یہ کافی ہے جو سنے اسے بلا تحقیق آگے پھیلادے”۔نیز ان ویڈیوز میں کئی مرتبہ عورتیں غیر مہذب لباس میں ہوتی ہیں ایسی صورتِ حا ل میں کیا حکم ہے۔ اورمیڈیا کی اس گھمبیر صورتِ حال میں اہل ایمان اپنےایمان کوکیسے بچائیں؟

جواب

تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ سو شل میڈیا کو جائز حدود میں رہ کر استعمال کریں اور ہر طرح کی خرافات سے اپنے آپ کو اور اولاد کو محفوظ رکھیں ،عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو سوشل میڈیا سےصرف وقت کے ضیاع کےعلاوہ کچھ حاصل نہیں کرتے ہیں ،مختلف قسم کی ناجائز تصاویر کی اشاعت ، بےحیائی کی ویڈیو ز کا اشتراک ، فرضی خبریں پھیلانا ،فرضی احادیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے پوسٹ کرنا اور لوگوں کے عیوب کی تشہیر وغیرہ یہ سب بہت شدید گنا ہ ہیں ایسا کرنے والے جان لیں یہ ایسا گناہ ہے جس کا سلسلہ نہ جانے کب تک جاری رہے گا ،اس لیے کہ ہماری شیئرنگ کی ہوئی چیزیں اپنے اکاؤنٹ تک محدود نہیں رہتی ہیں بلکہ اس کی شیئرنگ کا دائرہ شبانہ روز وسیع ہو تا چلاجاتا ہے ،بے شمار لوگ ہماری پوسٹس کو دیکھتے ہیں پھر وہ بھی شیئر کر دیتے ہیں ،اگر ہم اس کو حذف کرنا بھی چاہیں تو انتہائی مشکل ہے ذاتی آئی ڈی سے تو ختم کرنا آسان ہے لیکن ان سینکڑوں اور ہزاروں لوگوں کے اکاؤنٹ سے کس طرح حذف کرنا ممکن ہے جنہوں نے ہماری پوسٹ کو محفوظ کرکے شائع کیا ہے،لہٰذا ایک طرف تو ہم ذاتی طور پر گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں اور دوسری طرف ان لا تعداد لوگوں کے گناہ کا بوجھ بھی ہمارے سرآئے گا اور اس سنگین گنا ہوں کا سلسلہ نہ جانے کب تک جارے رہے گا،اس لیے ہمیں فحش اور گناہ کی موجب چیزیں نیٹ پر اشتراک کرنے سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے اور اس کا استعمال صحیح اور محتاط انداز میں کرنا چاہیے ۔
اگر دیکھا جائے تو ان حدود کی رعایت نہ کرنے کی وجہ سے نئی نسل کا مستقبل تنزلی کی طرف جارہا ہے ،ان کے قیمتی اوقات زیادہ تر اسی پر ضائع ہو رہے ہیں ،پیسے کی بربادی ، تعلیمی معیار میں کمی ،مطالعہ کتب سے دوری ، اخلاق میں گراوٹ ، مذہبی اعمال میں کوتاہی ،بڑوں کی بے ادبی ، والدین کی طرف بے توجہی جیسے بے شمار مسائل نسل ِجدید میں دن بدن پیدا ہو رہے ہیں ، اس لیے اس کے غلط استعمال پر قد غن لگا نا ضروری ہے ،اس میں سب سے بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔
قال الله تعالیٰ:(النور:آیت 19،20)
إِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (19) وَلَوْلَا فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ وَأَنَّ اللّهَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۔
الصحيح لامام مسلم بن الحجاج(م:261ھ)(1/10)دارإحياءالتراث العربي
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع»۔
 ترجمہ:       یاد رکھو کہ جو لوگ یہ چاہتےہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے،ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ اور اگریہ بات  نہ ہوتی کہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شاملِ حال ہے اور اللہ بڑا شفیق، بڑا مہربان ہے(تو تم بھی نہ بچتے)(موخذ ہ آسان ترجمہ قرآن، مفتی محمد تقی عثمانی)۔۔
 الصحيح لمحمد بن إسماعيل ،البخاري(م:256ہ)(2/80)دارطوق النجاة
عن المغيرة رضي اللہ عنہ، قال: سمعت النبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول: «إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمدا، فليتبوأ مقعدہ من النار»۔
السنن لمحمد بن عيسى،الترمذي(م:279ہ)(5/ 35)مطبعة مصطفى البابي الحلبي
عن عبد اللہ بن مسعود، قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم: ” من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعدہ من النار”۔
تفسيرالزمخشري،محمودبن عمروبن أحمد(م: 538ہ)(3/ 221)دارالكتاب العربي
إِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِيْعَ الْفاحِشَةُ… المعنى: يشيعون الفاحشة عن قصد إلى الإشاعة، وإرادة ومحبة لہا، وعذاب الدنيا الحدّ، ولقد ضرب رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم عبد اللہ بن أبىّ وحسانا ومسطحا، وقعد صفوان لحسان فضربہ ضربة بالسيف، وكفّ بصرہ. وقيل: ہو المراد بقولہ: {وَالَّذِيْ تَوَلَّى كِبْرَہ} مِنْہمْ وَاللّہُ يَعْلَمُ ما في القلوب من الأسرار والضمائر وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُوْنَ يعنى أنہ قد علم محبة من أحب الإشاعة، وہو معاقبة عليہا۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس