بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

روضہ اقدس ﷺ پر قبہ یعنی گنبد خضراء کا مسئلہ

سوال

قبروں پرگنبداورقبےبنانااورپکی تعمیرکرناکیساہے؟اگرجائزنہیں تومقامِ روضہ اقدس میں بھی توگنبدخضراءکےنام سےسبزاورخوبصورت قبہ بناہواہے ،   اس کے بارے میں مفتیانِ کرام کیافرماتےہیں۔

جواب

پختہ قبربنانااورقبرپرقبہ،گنبدوغیرہ تعمیرکرناشرعاً ناجائزاورممنوع ہے۔یہ ممانعت احادیث سے ثابت ہےاوراحادیث سےمقتبس علم فقہ میں بھی اس کی ممانعت کےاقوال موجودہیں،خودصاحب مذہب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ سےامام محمدرحمہ اللہ تعالیٰ نےاس کی ممانعت صراحت کے ساتھ نقل کی ہے۔(امداد الفتاوی (3/411)نعمانیہ،فتاوی محمودیہ(9/153)فاروقیہ کراچی،عزیز الفتاوی(ص:117)دار الاشاعت)۔
الصحيح لمسلم بن الحجاج القشيري(م:261هـ)(2/667)إحياءالتراث العربي بيروت
عن جابر، قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص القبر، وأن يقعد عليه، وأن يبنى عليه»۔
كتاب الآثار،أبو عبد الله محمد بن الحسن الشيباني(م:189هـ)(1/266) دارالنوادر
ولا نرى أن يزاد على ما خرج منه(ای القبر)،ونكره أن يجصص أو يطين، أو يجعل عنده مسجد، أو علم، أو يكتب عليه،ونكره الآجر أن يبنى به …  وهو قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح،أحمد بن محمد  (م:1231هـ) (611)دارالكتب العلمية
قوله: “ولا يجصص” به قالت الثلاثة لقول جابر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تجصيص القبور وأن يكتب عليها وأن يبنى عليها۔

رہایہ اشکال کہ پختہ قبربنانااورقبرپرقبہ وغیرہ تعمیرکرنا،جب ناجائزہےتوروضہ اقدس پربناہواسبزگنبدبھی ناجائزہےاورممنوع فعل کاارتکاب ہو۔سواس کاجواب یہ ہےکہ حضورﷺکی قبرِاطہرپر بنےہوئےپختہ قبہ شریف کونہ تواس پرقیاس کیاجاسکتاہے،اورنہ ہی اس عمل کواحادیث مبارکہ کےخلاف کہا جاسکتاہے،کیوں کہ آپﷺکی تدفین حجرہ شریف میں ہوئی ہےاورحجرہ کی دیواراورچھت پہلےسےموجود تھی،ان ہی بنیادوں پرمختلف  ادوارمیں،اورمختلف   زمانوں میں اس پرتعمیر،تزیین منقش پتھروں کیساتھ،حظیرہ، قبہ اورگنبدکی شکل میں کی جاتی رہی ہیں۔حتٰی کہ سن678ھ میں قبہ خضراءتعمیرکیا گیا،پھرترک سلطنت میں اس پرباقاعدہ عالی شان گنبدخضراءبنایاگیاجو اب تک موجودہے۔(فتاویٰ محمودیہ : 9/ 162،طبع :فاروقیہ) ۔ تقریباًآپ کےسوال کی طرح کےایک سوال کےجواب میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ تحریرفرماتےہے:))سیّد القبور  یعنی قبرسیّد اھل القبورﷺمااختلف القبول والدبورکاقیاس دوسری قبورپر قیاس مع الفارق ہے،حدیثوں میں منصوص ہےکہ آپ کادفن کرناموضع وفات ہی میںماموربهہےاورموضع وفات ایک بیت تھا جوجدران و سقف پرمشتمل تھا،اس سےمعلوم ہوا کہ آپ کی قبرشریف پرجدران وسقف کےمبنی ہونےکی اجازت ہے،قبر پر تعمیر سے متعلق جو ممانعت آئی ہےوہ وہاں ہے،جہاں بناء للقبرہو،اوریہاں ایسانہیں))۔(اقتباس من امدادالفتاوی (3/411) نعمانیہ)۔ فقط

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس