بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

دو آدميوں كا ایک ہی وقت میں آدھی آدھی اذان کہنا

سوال

ایک مسئلہ دريافت كرنا ہے كہ ايك ہی مسجد میں ایک ہی وقت دو بندے اذان پڑھ سکتے ہیں یا نہیں جیسے آدھی اذان ایک نے پڑھی اور آدھی اذان دوسرے نے پڑھ لی یا ایک کلمہ ایک بندہ پڑھ لے اور دوسرا کلمہ دوسرا پڑھ لے کیا اس طرح پڑھنے سے اذان ہوجاتی ہے یا نہیں ۔راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق ایک ہی اذان دو آدمی یعنی آدھی اذان ایک آدمی اور آدھی اذان دوسرا آدمی نہیں کہہ سکتا ،حتی کہ اگرکوئی مؤذن کسی عذر کی وجہ سے اذان مکمل نہ کرسکا اور دوسرا آدمی اذان کہنا چاہے تو وہ ابتداسے اذان کہے گا ،صرف بقیہ اذان پڑھ لینا درست نہیں۔
رد المحتار (2/ 76)رشیدیۃ
وأن المراد أنه إذا عرض للمؤذن ما يمنعه عن الإتمام وأراد آخر أن يؤذن يلزمه استقبال الأذان من أوله إن أراد إقامة سنة الأذان، فلو بنى على ما مضى من أذان الأول لم يصح فلذا قال في الخانية: لو عجز عن الإتمام استقبل غيره۔
الفتاوى الهندية (1/ 61) بيروت
إذا حصر المؤذن في خلال الأذان أو الإقامة ولم يكن هناك من يلقنه يجب الاستقبال وكذا إذا خرس في أحدهما وعجز عن الإتمام يستقبل غيره. كذا في فتاوى قاضي خان۔
الفتاوي تاتارخانية (2/149)فاروقية
 سئل عمن يقف في خلال الاذان ؟ قال : يعيد الاذان ، قال رضي الله عنه هذا اذا كانت الوقفة كثيرة  بحيث تعد فاصلة فاما اذا كانت يسيرة مثل التنحنح والسعال فانه لا يعيد وفي الخانية: إذا حصر المؤذن في خلا ل الأذان وفي الإقامة ولم يكن هناك من يلقنه يجب الاستقبال وكذا إذا خرس  في الاذان او في الاقامة وعجز عن الاتمام يستقبل غيره۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس