بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

دوکاندار کے پاس کسٹمر کے اضافی پیسے رہ جانا

سوال

اگر دکان پر کوئی کسٹمر غلطی سے زیادہ پیسے دے جائے اور دکاندار کو کسٹمر کے جانے کے بعد پتہ چلے کہ پیسے زیادہ آگئے ہیں تو اس رقم کا کیا کیاجائے کیا وہ رقم استعمال کی جاسکتی ہے؟ اس کے بارےمیں راہنمائی فرمائیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں اضافی پیسے دکاندار کے پاس امانت ہیں ،وہ ان کو حتی الامکان گاہک تک پہنچانے کی پوری کوشش کرے اور اگر باوجود مکمل کوشش کے نہ پہنچا سکے تو اس کو گاہک کی جانب سے صدقہ کردے، البتہ صدقہ کرنے کے بعد وہ گاہک آجائے تو وہ اپنی رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
:ملتقى الأبحر (524) دار الكتب العلمية
هي أمانة إن شهد إنه أخذها ليردها على صاحبها۔
:الاختيار لتعليل المختار (3/ 32) مطبعة الحلبي
قال: (ويعرفها مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك) هو المختار۔
:البحر الرائق (5/ 166) دار الكتاب الإسلامي
(قوله فإن جاء ربها نفذه أو ضمن الملتقط) أي إن جاء مالكها بعد تصدق الملتقط خير بين إمضاء الصدقة والثواب له وبين تضمين الملتقط لأن التصدق وإن حصل بإذن الشرع لم يحصل بإذنه فيتوقف على إجازته۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس