بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

دوطلاقوں کے بعد عدت گزرگئی تو کیا حکم ہے ؟

سوال

خاوند نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ،بعد ازاں رجوع کر لیا ،پھر ایک عر صہ کے بعد دوسری طلاق بھی دے دی اور اس پر تقریباًڈیڑھ سال کا عر صہ گزرچکا ہے ۔ اب کیابغیرتجدید نکاح سے محض صلح صفائی سے رجوع ممکن ہے ؟ یااب رجوع کے لئے دوبارہ نکاح کرنا شرط ہے؟واضح رہے کہ مذکورہ خاتون آئسہ نہیں ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب دوسری طلاق کے بعد تقریباً ڈیڑ ھ سال کا عرصہ گزر چکاہے تو ظاہر یہی ہے کہ اس دوران خاتون کی عدت (تین ماہواریاں)ختم ہوچکی ہے اگر واقعۃ ًایساہی ہےاور دورانِ عدت شوہر نے رجوع بھی نہیں کیا توعدت گزرتے ہی دونوں کا نکاح ختم ہوگیا، لہٰذا اب اگر اکٹھے رہناچاہتے ہیں تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے عوض باقاعدہ نیا نکاح کرنا ضروری ہے ، محض رجوع کا فی نہیں ۔ نیزمذکورہ صورت میں آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہے بشرطیکہ شوہر نےمذکورہ دو طلاقوں کے علاوہ کسی اور مو قع پر کوئی اور طلاق نہ دی ہو۔
قال الله: [البقرة: 231]
{وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ}
أحكام القرآن،أبو بكر أحمد بن علي الرازي الجصاص(م:370هـ)(1/481)دارالكتب العلمية
قال أبو بكر: المراد بقوله: {فبلغن أجلهن}مقاربة البلوغ والإشراف عليه لا حقيقته؛ لأن الأجل المذكور هو العدة، وبلوغه هو انقضاؤها، ولا رجعة بعد انقضاء العدة
أحكام القرآن،أبو بكر أحمد بن علي الرازي الجصاص(م:370هـ)(1/471) دارالكتب العلمية
قوله تعالى: {وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فأمسكوهن بمعروف أو سرحوهن بمعروف} والمراد بالتسريح ترك الرجعة، إذ معلوم أنه لم يرد “فأمسكوهن بمعروف أو طلقوهن” واحدة أخرى ومنه قوله تعالى: {فإذا بلغن أجلهن فأمسكوهن بمعروف أو فارقوهن بمعروف}  ولم يرد به إيقاعا مستقبلا، وإنما أراد به تركها حتى تنقضي عدتها
فتح الباري لابن حجر العسقلاني(م: 852هـ)(1/424)دارالمعرفة
 وقد روى الطبري بإسناد صحيح عن الزهري قال بلغنا أن المراد بما خلق الله في أرحامهن الحمل أو الحيض فلا يحل لهن أن يكتمن ذلك لتنقضي العدة ولا يملك الزوج الرجعة إذا كانت له
  الفتاوى الهندية،لجنةالعلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/348) دارالفكر
(وأما حكمه) فوقوع الفرقة بانقضاء العدة في الرجعي وبدونه في البائن

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس