بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

دوشخصوں کے درمیان لین دین (لینے دینے)کےلئے بنے والے وکیل پر ضمان

سوال

ایک صاحب مضاربت کاکاروبار کررہےتھے،بہت سےلوگوں نے ان کےپاس براہِ ر است اپنا رأس المال جمع کرایا،جبکہ بعض لوگوں نےایک آدمی کودرمیان میں وکیل بناکررقم جمع کروائی کہ جومنافع ملے گا، وہ آپ پوری دیانت داری سےہمیں لاکردےدیاکریں۔ہوایہ کہ مضارب بہت سارےلوگوں کے پیسے لیکر فرارہوگیا۔ چنانچہ اب جن لوگوں نےوکیل کےواسطہ سےرقم جمع کرائی تھی وہ اس وکیل سےراس المال کی واپسی کامطالبہ کررہےہیں۔کیااس وکیل سےرأس المال کی واپسی کامطالبہ کرنادرست ہے،جبکہ مضاربین کی جانب سےدھوکہ وفرار کی صورت میں وکیل کی جانب سےکوئی ذمہ دار ی نہیں لی گئی۔نیزاگرلوگ زکوٰۃ کی رقم سےاس وکیل کی معاونت کرناچاہیں تاکہ وہ ارباب ِ اموال کی رقم واپس لوٹاسکے توکیاایساکرنادرست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ارباب الأموال کاوکیل سے رأس المال کی واپسی کامطالبہ کرنا درست نہیں، کیونکہ انہوں نے اس وکیل کومضارب کی جانب سے دھوکہ وفراڈیااس کے فرارہونےکی صورت میں راس المال کاذمہ دار(کفیل)نہیں بنایا ،بلکہ اس کوصرف مضارب کورقم دینے اورمنافع پرقبضہ کرنےکا وکیل اورنائب بنایاتھا۔ اورجب وکیل ذمہ دارنہیں توزکوٰۃ کے اموال سے اس کاتعاون کرنے کی ضرورت نہیں، البتہ اگر وہ مستحقِ زکوٰۃ ہے تواسے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے،زکوٰۃ لینے کے بعد چاہے تووہ اپنے استعمال میں لائے یابھائی چارہ کے طورپرارباب الاموال کودیدے۔
الدر المختار ،علاء الدين الحصكفي (م: 1088هـ) (5 / 540 ) سعيد
دفع إليه قمقمة ليدفعها إلى إنسان يصلحها فدفعها ونسي لا يضمن الوكيل بالدفع
قره عين الأخيار لتكملة رد المحتار محمد بن عمر (م: 1306هـ)(8 / 298 )سعيد
الوكيل أمين غير ضمين.
 الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (م:2015ء)(5/ 4109)دارالفكر
أن الوكيل أمين فلا ضمان عليه

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس